کتاب: آل رسول و اصحاب رسول رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے ثنا خواں - صفحہ 11
’’اے اللہ! تو محمد اور آلِ محمد پر رحم فرما‘‘[1] لیکن بڑے تعجب کی بات ہے کہ اس قولِ نبی میں شامل نہیں ہیں : ’’صدقہ محمد اور آلِ محمد کے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘[2] جب کہ صدقہ لوگوں کی گندگیاں ہیں ، کیونکہ ازواجِ مطہرات اس سے محفوظ رہنے اور اس سے دور رہنے کی زیادہ حق دار ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے: اگر صدقہ ان پر حرام ہوتا تو ان کے آزاد کردہ غلاموں اور باندیوں پر بھی حرام ہوتا، جس طرح بنو ہاشم کے ساتھ ان کے آزاد کردہ لوگوں پر بھی حرام ہے، یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزاد کردہ باندی بریرہ کو زکوٰۃ دی گئی تو اس نے کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حرام نہیں بتایا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ازواج مطہرات کے لیے صدقہ اور زکوٰۃ جائز قرار دینے والوں کی طرف سے یہ ایک شبہہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، کیونکہ ازواج مطہرات پر صدقہ حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع ہیں ، ورنہ آپ کے ساتھ زوجیت میں منسلک ہونے سے پہلے ازواج کے لیے صدقہ جائز تھا، اس حیثیت سے وہ اس حرمت میں تابع ہوگئیں ، اور آزاد کردہ غلاموں اور باندیوں پر صدقے کی حرمت اپنے آقا کے تابع ہونے کی وجہ سے ہے، چونکہ بنو ہاشم پر اصلاً صدقہ حرام ہے تو اس میں ان کے آزاد کردہ لوگ بھی شامل ہیں ، اور ازواج مطہرات پر تابع ہونے کی وجہ سے حرام ہے، اس لیے ان کے جو تابع آزاد کردہ لوگ ہیں ان پر صدقہ حرام نہیں ہے، کیونکہ یہ فرع در فرع ہوگیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ‎﴾‏ (الاحزاب: ۳۰) ’’اے نبی کی بیویوں ! جو تم میں سے کوئی کھلا ہوا فحش کام کرے گی تو اس کو دگنا عذاب دیا جائے گا۔‘‘
[1] صحیح بخاری: کتاب التفسیر، باب ان اللّٰه وملائکۃ یصلون علی النبی۔ حدیث: ۴۷۹۷۔ [2] صحیح مسلم: ۱۰۷۲۔