کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 9
’’اللہ تعالیٰ ہی نے ان پڑھوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا، جو ان میں اس کی آیتوں کی تلاوت کرتا ہے اور ان کا تزکیہ کرتا ہے اور ان کو کتاب اور علم و حکمت سکھاتا ہے، حالانکہ وہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔‘‘
یہ وہی لوگ ہیں ، جن کی تربیت نبی رحمت اور رسول ہدایت صلی اللہ علیہ وسلم نے کی اور ان کو تعلیم سے آراستہ کیا۔
اس کتاب میں قائد اور آپ کے لشکر کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔
آئیڈیل رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان سے استفادہ کرنے والوں کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔
پڑوسی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے پڑوسیوں اور ان کے ساتھ رہنے والوں کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔
رسول امام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان کیا جاچکا ہے، جن کی سلطنت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رعایا اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔
اس ہم آہنگی کے بارے میں پہلی کتاب کے پہلے باب میں بیان کیا جاچکا ہے۔
محترم بھائیو! تمہیں اس میں کوئی شک ہے ہی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اوامر -پیغامِ الٰہی- پہنچانا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تزکیہ اور ان کی تربیت کرنا، اور ان کو تعلیم سے آراستہ کرنا وغیرہ او امر کو پورا کیا، اس تزکیے کے ثمرات میں سے وہ قابل تعریف اوصاف و صفات ہیں جو صحابہ رضی اللہ عنہم کی فطرتِ ثانیہ بن چکے تھے، اللہ ان سب سے راضی ہو جائے۔
یہی کافی ہے کہ وہ بہترین امت ہیں ، جن کو لوگوں کے فائدے کے لیے نکالا گیا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ (آل عمران: ۱۱۰)
’’تم بہترین امت ہو جو لوگوں کی نفع رسانی کے لیے نکالی گئی ہے۔‘‘
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس فرمان ’’اُخْرِجَتْ‘‘ (نکالا گیا) پر غور کرو، کس نے ان کو نکالا