کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 8
اپیل ہے۔ ان لوگوں سے ایک اپیل ہے جو گلوبلائزیشن کے خطرات اور اس کے منفی اثرات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں ، اور ان اثرات کے مقابلے کے لیے صفوں کو متحد کرنے کو ضروری قرار دیتے ہیں ۔
بلکہ اس امت کے ہر غیرت مند فرد سے ایک اپیل ہے: ہم ان تاریخی مسائل کو بحث نظر کے بغیر کیوں چھیڑیں ، جن کے منفی اثرات پڑتے ہیں اور جو دشمنی میں اضافہ کرتے ہیں ؟؟ عوام کو نقصان پہنچانے کے لیے یا اندھی تقلید کے لیے یا مادی فائدوں کے لیے!!
آپ کو بہت سے محققین اور مصنفین پر تعجب ہوگا، جو کمزور اور موضوع روایتوں پر یا اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے تاریخی یا فکری مسائل پر اپنا قیمتی وقت لگاتے ہیں اور بڑی محنت صرف کرتے ہیں ، بلکہ ان میں سے بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں اور وہ علمی حقائق دریافت کر رہے ہیں !!! حالانکہ جن نتائج تک وہ پہنچے ہیں وہ امت مسلمہ کے درمیان تفریق پیدا کرنے والے اسباب ہیں ، جب ان سے ان کے علم، تحقیق اور جدوجہد کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ان سے کوئی جواب نہیں بن پڑتا!! ان سے بہتر وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ یہ سب علم کی خاطر کر رہے ہیں ، بس!! وہ علمی بنیاد اور اساس کہاں ہے، جس کو انہوں نے اختیار کیا ہے؟؟
’’صحبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان ہم آہنگی کو بیان کیا گیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمے داریوں میں سے ایک ذمے داری یہ بھی ہے کہ وہ ایمان والوں کا تزکیہ کریں ، یہ وہ امی اور ان پڑھ لوگ ہیں ، جن کو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے شرف اور صحبت نبی کی عزت سے سرفراز کیا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾
(الجمعہ: ۲)