کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 50
بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾(الحشر: ۱۰)
’’اور جو لوگ ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما۔ اور ہمارے دلوں میں ان کی دشمنی نہ رکھ جو ایمان لاچکے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘
میرے پاس سے نکلو، اللہ تمہارے ساتھ ایسا ایسا کرے۔ الخ [1]
جتنی بھی نشانیاں ظاہر ہو جائیں اور دلیل واضح ہو جائے، انسان اپنے مولیٰ عزوجل سے بے نیاز نہیں ہوسکتا، یہ بات معلوم ہے کہ اللہ عزوجل نے عظیم معجزات اور قرآن کریم کے ذریعے اپنے رسول کی تائید کی، جس کو اللہ تعالیٰ نے ’’نور مبین‘‘ سے تعبیر فرمایا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق، قوت بیان، فصاحت وبلاغت، ظاہری و باطنی خوبیوں اور بچپن سے مبعوث ہونے تک مکہ والوں کے سامنے آپ کی زندگی کی کتاب کھلی رہنے کے باوجود بہت سے مکہ والے اپنے کفر پر جمے رہے، یہاں تک کہ مکہ فتح ہوا، اسی وجہ سے ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم مسلسل دعا کرتے رہیں اور حق پر ثابت قدم رہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر وقت اور ہر جگہ اتباع کی توفیق کی دعا مانگتے رہیں ، کیونکہ ہدایت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملتی ہے۔
میرے محترم بھائیو! اس بات کو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے احکامات و اوامر پر عمل کرنے کے ذمے دار ہیں اور اللہ اس پر آپ کا محاسبہ کرنے والا ہے، پس آپ اس بات سے چوکنا رہیں کہ آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کلام پر کسی بھی بشر کے کلام کو مقدم نہ کریں ، اللہ تعالیٰ نے عربی زبان میں آپ کے لیے قرآن کو نازل کیا ہے اور اس کو مومنین کے لیے ہدایت اور شفایابی کا سامان بنایا ہے، اور دوسروں کے لیے گمراہی کا سبب بنا دیا ہے، جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ ۖ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَ
[1] کشف الغمۃ ۲/۷۸، طبع الایمان۔