کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 42
راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، یہاں تک کہ ہماری تمنا یہ ہوئی کہ بشر آپ سے سوال ہی نہیں کرتے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو! ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ فِی الْعَالَمِیْنَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔)) ’’اے اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد کے آل پر رحمت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائی، بے شک تو ہی تعریف کے لائق اور بڑی بزرگی والا ہے، اور محمد اور ان کی آل پر برکت نازل فرما، جیسے تو نے ابراہیم اور ان کی آل پر برکت نازل فرمائی، بے شک تو ہی تمام جہانوں میں تعریف کے لائق اور بڑی بزرگی والا ہے۔‘‘ سلام کے بارے میں تم جانتے ہی ہو۔ [1] ابو حمید ساعدی سے بخاری اور مسلم نے اسی طرح روایت کی ہے، اس کی دلیلیں بے شمار ہیں ، علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’پوری امت کے مقابلے میں یہ ان کا حق ہے، اس میں امت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ [2] ان کو مال غنیمت میں پانچواں حصہ ملتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ﴾ (الانفال: ۴۱) ’’یہ بات جان لو کہ جو تم کو غنیمت کا مال ملتا ہے اس کا پانچواں حصہ اللہ، رسول، ان کے رشتہ دار، یتیم، مسکین اور مسافر کا ہے۔‘‘ اس سلسلے میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں ، یہ حصہ رشتے داروں کے لیے مخصوص ہے،
[1] مسلم: کتاب الصلاۃ، باب الصلاۃ علی النبی بعد التشہلی الاخیر ۲۰۵، حدیث: ۵۴۔ [2] جلاء الافہام: ۷۴ اس پارے میں علامہ ابن قیم نے تفصیلی بحث کی ہے۔