کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 41
آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور دوستی کے بارے میں جو بتایا گیا ہے وہ خصوصی محبت اور دوستی ہے، جن کے ساتھ اس میں دوسرے شریک نہیں ہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’میری رشتے داری کی خاطر‘‘ جہاں تک پہلی محبت کا تعلق ہے، جو اللہ کی خاطر ہے، وہ ایمانی اخوت و بھائی چارہ اور دوستی ہے، جو سبھی مسلمانوں کے لیے ہے، کیونکہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس لیے یہ محبت سبھی مسلمانوں کے لیے شامل ہے، جن میں اہل بیت بھی ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رشتے داری کی وجہ سے اہل بیت سے خصوصی محبت کا تذکرہ کیا، کیونکہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتے دار ہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ ﴾ (الشوریٰ:۲۳) ’’آپ کہہ دیجیے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا، مگر رشتے داری کی محبت۔‘‘ یہ مذکورہ بالا حدیث کا مطلب ہے، کیونکہ بعض مفسرین نے لکھا ہے، تم مجھ سے میری رشتے داری کی وجہ سے محبت کرتے ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قریش کے سبھی خاندانوں کے ساتھ رشتے داری تھی، مطلب یہ کہ ان کی محبت، دوستی اور عزت و توقیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتے داری کی وجہ سے ہے، جو ثابت شدہ ہے، یہ اہل اسلام کی عام دوستی کے علاوہ ہے۔ (۲) ان کے حق میں رحمت کی دعا کرنا! اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾ (الاحزاب: ۵۶) ’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو۔‘‘ امام مسلم نے ابو مسعود انصاری سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا: ’’میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ کی مجلس میں آئے تو بشر بن سعد نے آپ سے دریافت کیا: اللہ تعالیٰ نے ہم کو آپ پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اللہ کے رسول! ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں ؟