کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 38
اہل بیت کے سلسلے میں اہل سنت کا موقف
اہل بیت کی لغوی اور اصطلاحی تعریف:
اہل بیت کسی بھی شخص کے گھر والوں کو کہتے ہیں ، عربی لفظ ’’تساہل‘‘ کے معنی گھر والی بنانے کے ہیں ، اس کو خلیل نحوی نے بیان کیا ہے [1] اہل البیت یعنی گھر میں رہنے والے اور اہل الاسلام کے معنی جو اسلام کو بطور دین اختیار کریں ۔ [2]
’’مقاییس اللغۃ‘‘ میں ’’آل الرجل‘‘ کے یہ معنی بیان کیے گئے ہیں ، اس کے گھر والے۔[3]
ابن منظور نے لکھا ہے: ’’آل الرجل‘‘ سے مراد اس کے گھر والے ہیں ، اللہ اور اس کے رسول کے آل سے مراد آپ کے دوست ہیں ، اس کی اصل ’’اہل‘‘ ہے، ہاء کو ہمزہ سے بدل کر ’’اَاَل‘‘ بنایا گیا ہے، دو ہمزہ ایک ساتھ آئے تو دوسرے ہمزہ کو الف سے بدل دیا گیا۔[4]
آدمی کا گھر اس کا مکان اور عزت ہے۔ [5] جب ’’البیت‘‘ کہا جاتا ہے تو اس سے مراد بیت اللہ یعنی کعبہ ہوتا ہے، کیونکہ مومنین کے دل اس کی طرف لپکتے ہیں اور دلوں کو وہاں سکون ملتا ہے، وہ قبلہ ہے، جب جاہلیت میں ’’اہل البیت‘‘ کہا جاتا تھا تو اس سے مراد مکہ والے ہی ہوتے تھے، اسلام کے بعد جب اہل بیت کہا جانے لگا تو اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے ہیں ۔ [6]
[1] کتاب العین: ۷/۸۹۔
[2] الصحاح: ۴/۶۲۸، لسان العرب: ۱۱/۲۸۔
[3] معجم مقاییس اللغۃ: ۱/۱۶۱۔
[4] لسان العرب: ۱۱/۳۱، اصفہانی فی المفردات فی غریب القرآن: ۲۰۔
[5] لسان العرب: ۲/۱۵۔
[6] المفردات فی غریب القرآن: ۲۹، شیخ الاسلام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں ایک کتاب تصنیف کی ہے، جس کا نام ہے: ’’جلاء الافہام فی الصلاۃ علی خیر الانام‘‘ تفصیلات کے لیے: اس کی طرف رجوع کیا جائے، اور محقق کا مقدمہ خاص اوپر دیکھا جائے، محقق نے ان کتابچوں کا تذکرہ کیا ہے جو اس موضوع پر تصنیف کی گئی ہے، اس سے تمہیں معلوم ہوا کہ علمائے اہل سنت نے اس پر کتنی توجہ دی ہے۔