کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 36
امام حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو دیکھا ہے، پس میں نے تم میں سے کسی کو ان کے مشابہ نہیں دیکھا، وہ اس حال میں صبح کرتے تھے کہ غبار آلود اور بکھرے بالوں والے ہوتے، جب کہ وہ رات سجدوں اور قیام کی حالت میں گزار چکے ہوتے تھے، چنگاری پر کھڑے ہونے کی طرح اپنی آخرت کی یاد میں کھڑے رہتے، ان کے لمبے لمبے سجدوں کی وجہ سے گویا ان کی آنکھوں کے سامنے بکری کی پنڈلی رہتی۔ جب اللہ کا ذکر ہوتا تو ان کی آنکھیں بہہ پڑتیں یہاں تک کہ گریبان بھی بھیگ جاتا، سخت آندھی کے موقع پر درختوں کے ہلنے کی طرح یہ بھی عذاب کے خوف اور ثواب کی امید میں کانپتے اور لرزتے رہتے تھے۔‘‘[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں حضرت علی کی یہ گفتگو بڑی طویل ہے، آپ کے پوتے امام زین العابدین کا ایک کتابچہ ہے، جس میں صحابہ کرام کے لیے دعائیں اور تعریفی کلمات ہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں ہر امام کے متعدد اقوال ہیں ، ان کے بارے میں بہت سی روایتیں ہیں ، جن میں خلفائے راشدین اور امہات المومنین کی تعریف صراحتاً ملتی ہیں ، اگر یہ سب اقوال جمع کیے جائیں تو اس کی کئی جلدیں تیار ہو جائیں گی۔ محترم قارئین! اختصار کی خواہش کے باوجود میں نے بڑی تفصیلی بات کی، میں اس کے لیے معذرت خواں ہوں اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اس تفصیل سے مجھے اور آپ کو فائدہ پہنچائے، لیکن مکمل سچ کو بیان کرنا ضروری ہے، مجھے امید ہے کہ تم تھوڑی دیر میرے ساتھ صبر کرو گے، کیونکہ یہ کتابچہ قریب الشم ہے، اہل سنت والجماعت کے نزدیک اہل بیت کے مقام و مرتبے کو بیان کرنے کے لیے مختصر سا وقت درکار ہے، تاکہ تمہیں اس بات کا علم ہو جائے کہ اہل سنت والجماعت قرآن کریم کو تھامے رہنے اور اس پر عمل کرنے کے شدید خواہش مند ہیں ، اسی طرح وہ اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تھامتے ہیں ، اس مسئلے پر مکمل
[1] نہج البلاغہ ص: ۱۲۳۔