کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 34
وہی لوگ کامیاب ہیں ۔‘‘
مذکورہ بالا تفصیلات میں بعض قرآنی نصوص کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جو بہت سے ہیں ، ہم نے صرف ان نصوص پر اکتفا کیا ہے جن سے محبت پر دلالت ہوتی ہے اور آپس میں محبت کی موجودگی کی تاکید ہوتی ہے اور اس کا پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان الفت ومحبت تھی، یہ بات آپ سے مخفی نہیں ہے کہ ایثار و قربانی، اخوت وبھائی چارہ، دوستی اور دلوں کی الفت، ان سبھی معانی کا تذکرہ قرآنی نصوص میں ملتا ہے، جن سے اس بات کی تاکید ہوتی ہے کہ صحابہ کرام آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، اس سلسلے میں بہت سے صریح قرآنی نصوص آئے ہیں ، مذکورہ بالا آیت کریمہ پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ مہاجرین سے انصار کی محبت کا ثبوت ملتا ہے، اور سورہ فتح کی آخری آیت پر بھی غور کریں ۔
امام اربلی نے اپنی کتاب ’’کشف الغمۃ ج: ۲، ص: ۷۸‘‘ میں امام علی بن حسین علیہما السلام سے ایک واقعہ نقل کیا ہے، وہ لکھتے ہیں : ’’امام کے پاس عراق سے چند لوگ آئے اور انہوں نے ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے سننے میں کچھ کہا، جب وہ فارغ ہوگئے تو آپ نے کہا، کیا تم مجھے نہیں بتاؤ گے کہ کیا تم دو ہو جن کا تزکرہ اس آیت میں ہے:
﴿ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ﴾(الحشر: ۸)
’’ان حاجت مند مہاجرین کا حق ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے جدا کر دئیے گئے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل اور رضا مندی کے طالب ہیں ، اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ، وہی لوگ سچے ہیں ۔‘‘
ان لوگوں نے کہا: نہیں ۔ انہوں نے کہا: کیا اس آیت سے تم مراد ہو:
﴿ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ