کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 33
فرمانے والا ہے، اس کے باوجود ایسے لوگ پائے جاتے ہیں ، جو اس کا انکار کرتے ہیں اور ان کا نفس اس بات پر اڑا ہوا ہے کہ ان نصوص کی مخالفت کریں ، اور یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے درمیان دشمنی عام تھی۔ اللہ عزوجل ہم کو یہ خبر دے رہا ہے کہ اسی نے ان کے دلوں کے درمیان محبت پیدا کی اور ان کے دلوں کو جوڑا، ان کو بھائی بھائی بنایا اور ان کو ایک دوسرے پر رحم کرنے والا بنایا، یہ من گھڑت افسانے بیان کیے جاتے ہیں کہ ان کے درمیان آپس میں دشمنی تھی! بہت سی آیتیں اسی موضوع سے متعلق نازل ہوئی ہیں ، جن کا تذکرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف کے وقت گزر چکی ہیں ، بہت سی آیتیں صحابہ کرام کے اوصاف اور اعمال کے سلسلے میں آئی ہیں ، ان میں سے ایک صفت محبت کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ایثار اور قربانی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ ‎﴿٨﴾‏ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‎﴾‏ (الحشر: ۸، ۹) ’’مہاجرین فقراء کے لیے ہے جن کو ان کے گھروں اور مالوں سے نکال دیا گیا، وہ اللہ کے احسان اور رضا مندی کی تلاش میں ہیں ، اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ، وہی لوگ سچے ہیں ، اور ان لوگوں کا (بھی حق ہے) جو ان سے پہلے دارالاسلام یعنی مدینہ میں رہائش پذیر ہیں اور ایمان لائے ہیں ، جو اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو ملتا ہے اُس سے یہ اپنے دلوں میں کوئی رشک نہیں پاتے، اور اپنے سے مقدم رکھتے ہیں چاہے ان پر فاقہ کشی ہو، اور جس شخص کو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا