کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 27
تیسری بحث شروع کرنے سے پہلے ایک وضاحت:
خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دینے والوں کے نزدیک جو کتابیں معتمد ہیں ان سے بعض نصوص اور اقتباسات کو یہاں پیش کیا جارہا ہے، جن میں حضرت عمر کی شادی ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہم اجمعین سے ہونے کا ثبوت ملتا ہے، یہ کتابیں ان کے معتبر علماء کی تحریر کردہ ہیں ۔
امام صفی الدین محمد بن تاج الدین [1] نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے، جو کتاب انہوں نے ہلاکو کے ساتھی اصیل الدین حسین بن نصیر الدین طوسی کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کی تھی، انہوں نے امیر المومنین سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی بچیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ام کلثوم کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ ہیں ، جن کے ساتھ عمر بن خطاب نے شادی کی، جن سے زید کی پیدائش ہوئی، پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بعد عبداللہ بن جعفر نے ان کے ساتھ شادی کی۔‘‘ [2]
محقق سید مہدی رجائی کی یہ بات دیکھی جائے، انہوں نے بہت سے اقوال نقل کیے ہیں ، ان میں سے علامہ ابو الحسن عمری [3] کی تحقیقی ہے، جنہوں نے اپنی کتاب ’’المجدی‘‘ میں لکھا ہے: ان روایتوں کا خلاصہ یہ ہے جس کو ہم نے ابھی ابھی پڑھا ہے کہ عباس بن مطلب نے اس کی شادی اس کے والد کی رضا مندی اور اجازت کے ساتھ عمر سے کی، اور حضرت عمر سے زید پیدا ہوئے۔ الخ
محقق نے بہت سے اقوال نقل کیے ہیں ، جن میں سے ایک یہ ہے کہ عمر نے جن کے ساتھ شادی کی وہ شیطان تھی، یا انہوں نے اس کے ساتھ جماع نہیں کیا، یا طاقت کے زور پر ان کے ساتھ شادی کی۔ الخ
علامہ مجلسی نے لکھا ہے: … اس طرح مفید نے اصل واقعے کا انکار کیا ہے کہ یہ واقعہ ان کے اسانید سے ثابت نہیں ہے، ورنہ ان روایتوں کی موجودگی میں انکار کیسے کیا جاسکتا ہے، سندوں کے ساتھ اس کا تذکرہ آگے آرہا ہے کہ جب حضرت عمر کا انتقال ہوا تو حضرت علی ام کلثوم
[1] جو ابن طنطقی خطی کے نام سے مشہور ہیں ، جن کی وفات ۹،۷ ہجری میں ہوئی، یہ ماہر انساب، مورخ اور امام ہیں ۔
[2] ص: ۵۸
[3] جن کی نسبت عمر بن علی بن حسین کی طرف ہے۔