کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 23
نہیں ؟ کیا یہ بیوی کا حق ہے یا عورت کے اولیاء اس میں شریک ہیں ؟ نکاح کے باب میں اس کے علاوہ بھی دوسری بحثیں کی جاتی ہیں ۔
عزت کی حفاظت اور عورتوں پر غیرت کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح تعلیمات ملتی ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عزت کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہونے والے کو شہادت کا درجہ دیا ہے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کی خاطر جس کی عزت کو ایک یہودی نے پامال کیا تھا جنگ کی قیادت کی ہے، یہ قصہ یہودی قبیلے بنو قیقاع کی بد عہدی اور معاہدہ توڑنے کا ہے، جو مشہور و معروف ہے۔ واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک یہودی نے اپنے پاس سونا خریدنے آئی ہوئی ایک دوشیزہ سے چہرہ کھولنے کا مطالعہ کیا تو اُس مسلم عورت نے انکار کیا، اس یہودی نے اس عورت کا کپڑا کھینچا، وہ بیٹھی ہوئی تھی، اس کو یہودی کی اس حرکت کا احساس نہیں ہوا، جب وہ کھڑی ہوگئی تو پردہ کھل گیا، اس نے مدد طلب کرنے کے لیے چلّانا شروع کیا، وہیں قریب میں ایک مسلم نوجوان تھا، اس نے آکر یہودی کو مار ڈالا، یہودی ہر طرف سے جمع ہوگئے اور اس مسلم نوجوان کو قتل کر دیا، اس کے علاوہ دوسری وجوہات کی وجہ سے یہودیوں کے ساتھ معاہدہ ختم ہوگیا۔
محترم قارئین! بعض شرعی احکام پر غور کرو، مثلاً عقد نکاح میں ولی اور گواہوں کا پایا جانا شرط ہے، بلکہ زنا کی تہمت لگانے کی سزا، زنا کے حدود وغیرہ احکام پر غور کرو، جو عزت کی حفاظت کے لیے نافذ کیے گئے ہیں ۔
ان احکام، ان میں موجود حکمتوں اور معاشرے پر ان احکام کے اثرات پر غور کرنے سے آپ کو اس موضوع کی اہمیت کا علم ہو جائے گا اور اس کی اہمیت واضح ہو جائے گی۔
سسرالی رشتے کی وجہ سے بہت سے احکام مرتب ہوتے ہیں ، عقد نکاح کی مشروعیت کے سلسلے میں غور کریں کہ یہ ایک پختہ معاہدہ ہے، آدمی سب سے پہلے عورت کا ہاتھ مانگتا ہے، جس کے بہت سے احکام ہیں ۔
ہوسکتا ہے کہ اس کا رشتہ قبول کیا جائے یا ٹھکرا دیا جائے، رشتہ بھیجنے والا اپنے گھر والوں