کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 20
سے آپ بزدل ثابت ہوتے ہیں کہ وہ نہ اپنے دین کے لیے انتقام لیتے تھے اور نہ اپنی عزت کے لیے، وہ سب موضوع ہیں ، اتنے ہی بڑے افسوس کی بات ہے کہ ان پر اعتماد کیا جاتا ہے۔
نتیجہ:
امام علی اور ان کی اولاد ائمہ کرام نے جو کچھ کیا ہے، یہ اہل بیت کی خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اور سبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سچی محبت کی طاقت ور عقلی، نفسیاتی اور واقعاتی دلیل ہے، تم خود بھی یہی حقیقی زندگی گزار رہے ہو، اس لیے اس کی تردید کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے، اس حقیقت کی تصدیق اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے ہوتی ہے۔
﴿ مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ﴾ (الفتح: ۲۹)
’’محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور جو آپ کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر بڑے سخت اور آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرنے والے ہیں ، تم ان کو رکوع اور سجدے کی حالت میں دیکھو گے کہ وہ اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش میں ہیں ، سجدے کے اثر کی وجہ سے ان کے چہروں پر ان کے آثار نمایاں ہیں ، تورات میں یہ ان کا وصف بیان کیا گیا ہے، اور انجیل میں ان کا وصف یہ ہے کہ جیسے کھیتی کہ اس نے اپنی سوئی نکالی، پھر اس نے اس کو طاقت ور کیا، پھر وہ اور موٹی ہوئی پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی۔‘‘
محترم بھائیو! اس آیت کو اور ایک مرتبہ پڑھو، اس کے معانی پر غور کرو اور صفت ’’رحمت‘‘ پر تدبر کرو۔