کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 18
٭ عثمان بن علی بن ابو طالب: یہ بھی اپنے بھائی حسین کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے۔
۴،۶۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے بچوں کے نام ابوبکر بن حسن، عمر بن حسن اور طلحہ بن حسن رکھے، جو سب کے سب اپنے چچا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کربلا میں شہید ہوگئے۔
۷۔ حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے بچے کا نام عمر بن حسین رکھا۔
۸، ۹۔ سید التابعین حضرت علی بن حسین زین العابدین رحمہ اللہ (چوتھے امام) نے اپنی بیٹی کا نام عائشہ رکھا اور اپنے بچے کا نام عمر رکھا، جن سے اولاد ہوئی۔ [1]
اسی طرح دوسرے اہل بیت عباس بن عبدالمطلب، جعفر بن ابو طالب اور مسلم بن عقیفی نے بھی اپنی اولاد کے نام خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر رکھے، یہاں سبھی ناموں کو جمع کرنا مقصود نہیں ہے، بلکہ مقصد کے حصوں کے لیے چند ناموں پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
مناقشہ:
بعض لوگ اس سے انکار کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد نے اپنے بچوں کے یہ نام رکھے، یہ لوگ وہ ہیں جن کو انساب اور اسماء کا علم نہیں ہے، اور کتابوں کی دنیا سے ان کو بہت کم واسطہ ہے، اللہ کا شکر ہے کہ ایسے لوگ بہت کم ہیں ۔
کبار ائمہ رحمہ اللہ اور علماء نے ان لوگوں کا جواب دیا ہے، کیونکہ ان ناموں کی موجودگی کے دلائل قطعی ہیں اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کی اولاد میں ان ناموں کا پایا جانا یقینی ہے، معتمد کتابوں میں یہاں تک کہ کربلا کے بارے میں وارد روایتوں میں اس کا تذکرہ ملتا ہے کہ امام حسین کے ساتھ ابوبکر بن علی بن ابو طالب اور ابوبکر بن حسن بن علی کے علاوہ وہ بھی شہید ہوگئے جن کا تذکرہ پچھلے صفحات میں کیا گیا ہے۔
جی ہاں ! یہ سب حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ شہید ہوگئے، ان کا تذکرہ ان کتابوں میں ہے، جن میں اس اندوہناک حادثے کا تذکرہ ملتا ہے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ موجود ہی
[1] کشف الغمہ: ۲/۳۳۴، فصول المہمۃ: ۲۱۳، اسی طرح سبھی ۱۲ ائمہ کی اولاد صحابہ کے نام پائے جاتے ہیں ، تفصیلات کے لیے دیکھا جائے: اعلام الوراء للطبرسی: ۲۰۳، الارشاد الملیلہ: ۱۸۶ تاریخ الیعقوبی: ۲/۲۱۳۔