کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 17
ہم اپنے لیے ایسے ناموں کا انتخاب کرتے ہیں جن کی کوئی دلالت ہوتی ہے اور ہمارے پاس اس کے معنی ہوتے ہیں ، جو نام لوگوں میں بہترین تصور کیے جاتے ہیں ، ان کا ہم انتخاب کرتے ہیں ، پھر ہم کیوں بہترین لوگوں کے بارے میں اس منطق کو ٹھکراتے ہیں اور کہتے ہیں نہیں ؟ انہوں نے اپنے بچوں کے نام سیاسی اور معاشرتی اسباب کی وجہ سے لوگوں سے ہٹ کر رکھا ہے!! ان ناموں کے انتخاب میں ان کے نزدیک کوئی دلالت نہیں ہے!!
امت کے عقل مند افراد، قائدین اور حسب و نسب میں باعزت لوگ بسبط انسانی معانی و مطالب سے بھی محروم ہیں ، کیونکہ ان کے لیے یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ اپنی اولاد کے نام اپنے محبوب لوگوں اور اپنے بھائیوں کے نام پر ان کے فضل و احسان اور محبت کا اعتراف کرتے ہوئے رکھیں ، بلکہ وہ اپنے بعض بچوں کا نام اپنے دشمنوں کے نام پر رکھتے ہیں !۱ کیا تم اس کی تصدیق کرو گے؟
معلومات کے لیے یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ نام کسی ایک فرد کا نہیں ہے، بلکہ بہت سے بچوں کا رکھا گیا ہے، پھر یہ نام کئی صدیوں بعد دشمنی بھلانے کے بعد نہیں رکھے گئے ہیں ، بلکہ دشمنی جب چوٹی پر تھی اُس وقت یہ نام رکھے گئے ہیں (جیسا کہ یہ لوگ کہتے ہیں ) لیکن ہم کہتے ہیں کہ بلکہ محبت کی انتہا کے وقت یہ نام رکھے گئے ہیں … یہ بڑا اہم مسئلہ ہے، جس کی تحقیق کرنا اور اس پر توجہ دینا ضروری ہے، کیونکہ اس میں بہت سی عظیم دلالتیں ہیں اور اس میں اوہام پرستی، من گھڑت کہانیوں اور افسانوں کی تردید ہے، اس میں دل اور جذبات کے لیے خطاب ہے اور اس میں عقل مندوں کے لیے اطمینان ہے، جس کی تردید اور تاویل کرنا ممکن نہیں ہے۔
۱، ۳۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے سے پہلے خلفائے راشدین ابوبکر و عمرو عثمان رضی اللہ عنہم کے نام پر اپنی اولاد کے نام رکھے، جو مندرجہ ذیل ہیں :
٭ ابوبکر بن علی بن ابو طالب: جو اپنے بھائی حسین کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے۔
٭ عمر بن علی بن ابو طالب: یہ بھی اپنے بھائی حسین کے ساتھ کربلا میں شہید ہوئے۔