کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 13
بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ‎﴾(الحشر: ۱۰) ’’اور جو لوگ ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہماری اور ہم سے پہلے ایمان لانے والے ہمارے بھائیوں کی مغفرت فرما۔ اور ہمارے دلوں میں ان کی دشمنی نہ رکھ جو ایمان لاچکے ہیں ، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفیق اور نہایت مہربان ہے۔‘‘ چوتھا سبب: … محققین کے نزدیک یہ اصول مسلم ہے کہ سند کے ساتھ متن پر بھی توجہ دی جائے، روایتوں کی سندوں کے ثابت ہونے کے بعد متون پر تحقیق اور ان کو قرآنی نصوص اور اسلام کے کلی اصول و ضوابط سے موازنہ کرنا اور روایتوں کے درمیان تطبیق دینا علم میں پختگی رکھنے والوں کا طریقہ کار ہے۔ تاریخی روایتوں کی تحقیق میں اس منہج اور اسلوب کو اختیار کرنا ضروری ہے، لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ محققین سندوں کی تحقیق سے غفلت برتتے ہیں اور صرف تاریخ اور ادب کی کتابوں میں روایتوں کی موجودگی کو کافی سمجھتے ہیں !! اور جو سندوں پر توجہ دیتے ہیں ، وہ متون پر غور کرنے سے غفلت برتتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ یہ متون قرآن کے بالکل مخالف ہیں ۔ محترم بھائیو! فیصلہ کرنے سے پہلے اور الزامات تقسیم کرنے سے پہلے، بلکہ اپنی تاریخی، خاندانی اور موروثی معلومات پر بھروسہ کرتے ہوئے احکام صادر کرنے سے پہلے، بلکہ جذباتی دشمنی سے پہلے، تھوڑی دیر رکو اور ان دلائل کا مطالعہ کرو، جن کا میں نے یہاں تذکرہ کیا ہے، یہ دلائل واضح ہونے کے ساتھ ساتھ غیر مانوس بھی نہیں ہیں ، اس کے ساتھ یہ بہت آسان بھی ہیں اور ان کے معانی بڑے طاقت ور بھی ہیں ، مثلاً سورہ فتح کی آخری آیت کی طاقت و قوت کو بھی دیکھئے: ﴿ مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ