کتاب: آل رسول واصحاب رسول رضی اللہ عنہم اجمعین ایک دوسرے پر رحم کرنے والے - صفحہ 11
ہیں ، اس صفت کے بارے میں آیتیں نازل ہوئی ہیں اور حدیثیں وارد ہوئی ہیں ، اس سے بڑھ کر ہمارے پروردگار کی صفت بھی رحمن اور رحیم ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے حبیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں فرماتا ہے:
﴿ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴾ (التوبہ: ۱۲۸)
’’تمہارے پاس ایک ایسے رسول تشریف لائے ہیں ، جو تم ہی میں سے ہیں ، جن کو تمہارے نقصان کی بات بڑی گراں گزرتی ہے، جو تمہارے فائدے کے بڑے خواہش مند ہیں ، ایمان والوں کے ساتھ شفیق اور مہربان ہیں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘[1]
اس صفت کے بارے میں گفتگو کی جائے تو صفحات کے صفحات سیاہ ہو جائیں گے، کیونکہ اس کے بارے میں کثرت سے قرآنی اور نبوی نصوص وارد ہوئے ہیں ، جو کسی اہل علم سے مخفی نہیں ہے۔
دوسرا سبب: … اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کے لیے اس صفت کو منتخب کیا ہے، دوسرے اوصاف کے مقابلے میں اس صفت کے انتخاب میں بڑی حکمتیں اور بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں ، اس صفت سے تعریف کرنا علمی اعجاز میں سے ہے۔
جو اس کے بارے میں غور کرے گا اس کے سامنے اعجاز واضح ہو جائے گا، کیونکہ ان کے درمیان آپس میں موجود رحم کی صفت کو خصوصیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے دوسرے اوصاف کے بجائے اس صفت کا تذکرہ کیوں کیا ہے؟؟
کیونکہ اس میں طعن و تشنیع کی ان بے سروپا باتوں کی تردیدی ہے جو بعض کتابوں میں
لکھی گئی ہیں ۔ بعد میں افسانہ ساز ذہنوں کے لیے بنیادی محور ثابت ہوئیں ۔ واللہ اعلم
[1] بخاری و مسلم۔