کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 96
نے جب ان دونوں کا جھگڑ ا سنا تو اس نے کہا: تم دونوں مجرم ہو۔ ایک دوسرے کو ہلا ک کرنے میں تم دونوں شریک ہو۔میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں اور وہ فیصلہ وہی ہے جو کسی نے روح اور جسم کے مابین کیا تھا۔چنانچہ مشہور ہے کہ قیامت کے روز روح اور جسم کے درمیان جھگڑا ہو گا جسم کہے گا تو نے مجھے حرکت دی،تو نے مجھے حکم دیا،ورنہ میں تو کچھ کرنے کے قابل ہی نہ تھا،اس لئے عذاب تجھے ہو نا چاہیے۔مگر روح کہے گی،کھایا پیا تو نے،زندگی کے مزے تو نے لوٹے،اس لئے عذاب کا بھی تو ہی مستحق ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان کی طرف ایک فرشتے کو حاکم بنا کر بھیج دیں گے،وہ ا ن کے درمیان فیصلہ کرے گا کہ تم دونو ں کی مثال اس دیکھنے والے اپا ہج اور چلنے والے اندھے کی سی ہے کہ دونوں باغ میں داخل ہوئے،اپاہج نے اندھے سے کہا،میں یہاں بڑے اچھے اچھے پھل دیکھ رہا ہوں لیکن کیا کروں ؟ میں کھڑا نہیں ہو سکتا۔اندھے نے کہا:میں کھڑا تو ہو سکتا ہوں مگر دیکھ کچھ نہیں سکتا،اپاہج نے کہا ادھر آ،مجھے اپنے کند ھے پر اٹھا،میں پھل توڑتا ہوں،پھر دونوں مل کر کھائیں گے۔اب بتلاؤ سزا کسے ملے گی ؟ کہیں گے دونوں کو،جگر نے کہا بس اسی طرح تم دونوں مجرم ہو۔ دونوں سزا کے مستحق ہو۔ (اعاذنا اللّٰہ منہ)(روضۃ المحبین ص۱۱۶۔۱۲۲)اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں نظر کی آفتوں سے بچائے،اپنی اور اپنے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت و اطاعت کی تو فیق عطا فرمائے۔
’’سبحانک اللھم وبحمد ک اشھدان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک ‘‘
ارشاد الحق اثریؔ