کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 95
تھا،اب غلام بن کر رہ گیا ہے۔ سید الانام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرے بارے میں فرمایا ہے کہ جسم میں ایک ٹکڑا ہے اگر یہ درست ہے تو سارا جسم درست ہے،اگر یہ خراب ہو گیا تو سارا جسم خراب ہو جائے گا۔حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاہے کہ دل بادشاہ ہے اور باقی اعضا اس کا لشکر ہیں۔لہذا اگر تو غور وفکر کرتا تو تمہیں معلوم ہو جاتا کہ فساد کی اصل جڑ تو توہی ہے۔ تیری وجہ سے تیرے لشکر میں بگاڑ پیدا ہوا۔اگر تو عقلمندی سے کام لیتا تو تیرا یہ سارا لشکر صحیح اور درست رہتا۔مگر تو خود ہلا ک ہوا اور اپنی رعیت کو بھی تباہ و برباد کیا۔اور خواہ مخواہ ایک چھوٹی سی کمزور اور نازک آنکھ پر سارا نزلہ ڈال دیا کہ نزلہ بر عضو ضعیف می ریزد۔تیری اصل بیماری یہ ہے کہ تجھ ہی میں اللہ کی محبت نہیں،اللہ کو یاد کرنے سے تجھے کوئی سروکار نہیں،تو نے اللہ کو چھوڑ کر غیر کی طرف تو جہ کی،اللہ کی محبت کو چھوڑ کر دوسروں سے لو لگا ئی،تمہیں یاد رکھنا چاہیے،کہ بنی اسرائیل نے من و سلوی کی جگہ ساگ پات کا مطالبہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کی اور ان پر اظہا ر ناراضی فرمایا کہ﴿ اَتَسْتَبْدِ لُوْ نَ الَّذِیْ ھُوَ اَدْنٰی بِالَّذِیْ ھُوْ خَیْرٌ ﴾’’کیا تم اچھی چیز کے بدلے میں ادنیٰ چیز لینا چاہتے ہو‘‘ اس لئے اس کا کیا حال ہو گا جو اپنے خالق ومالک اور مہربان کی بجائے کسی اور سے محبت کا دم بھر تا ہے،حالانکہ نجات اورفلاح وفوز کا دارو مدار اس میں ہے کہ اپنے خالق ومالک سے محبت کی جائے اور اس کی محبت سب پر غالب ہو۔ذرا غور تو کرو،تم نے اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں کس سے محبت کی؟ اس محبت سے تجھے حاصل کیا ہوا؟ تونے اپنے آپ کو کانٹوں میں قید کیا،جبکہ اللہ سے محبت کرنے والے عر شِ الہٰی کا طواف کرتے ہیں۔اگر تو غیر اللہ سے منہ موڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو تا تو تو عجائبات قدرت کا مظاہرہ کرتا۔اور ہر قسم کی پریشانیوں سے محفوظ ہوجاتا۔کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قلب سلیم ہی کوفلاح وفوز کی ضمانت دی ہے اور قلب سلیم وہی ہے جس میں بس اسی کی محبت موجزن ہو،اس کی رضا پر راضی ہو،آنکھ نے مزید کہا: کہ میرے اور تیرے جرم میں وہی فرق ہے جو میرے اندھے ہونے اور تیرے بے بصیرت ہونے میں ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے کہ ﴿فَاِنَّھَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ﴾’’ بلاشبہ آنکھیں اندھی نہیں بلکہ سینوں میں دل انداھا ہو گیا ہے ‘‘جگر