کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 9
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم الحمد اللّٰہ رب العا لمین،والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین،وعلی الہ وصحبہ اجمعین،اما بعد: انسان کو نقاش ازل نے کچھ اس سلیقے سے بنایا کہ یہ اس کی صناعی اور کاریگری کی ایک زند ہ جاوید مثال بن گیا ہے۔اس کو اس نے خود اپنے ہاتھ سے بنایا’’خَلَقْتُہٗ بِیَدَیَّ‘‘ اور اسے ’’احسن تقویم‘‘ کا شرف بخشا۔اس کے جسم کا ہر ایک عضو صانع مطلق اور خالق کل کے کمال کا مظہر ہے۔علامہ قر طبی رحمہ اللہ نے عجیب بات کہی۔فرماتے ہیں کہ قدرت الٰہی کی بوقلمونی دیکھئے کہ عالم دنیا۔جسے حکماء ’’عاکم کبیر ‘‘کہتے ہیں۔کی ہر چیز کی نظیر عالم صغیر یعنی حضرت انسان میں بڑے ڈھب سے سجا دی گئی ہے۔انسانی حواس کواکب مضیئہ سے اشرف ہیں۔اشیاء کے ادراک میں آنکھ اور کان بمنز لہ شمس وقمر ہیں۔ اس کا خمیر مٹی سے ہے تو یہ بالآ خر مٹی ہی میں جائے گا۔اس میں رطوبات جسمانیہ پانی کی جنس سے ہیں۔روح اور نفس جنس ہوا سے ہیں آگ کا عنصر پِتا اور صفراء ہے۔اس کی رگیں بمنزلہ نہروں کے ہیں۔جگر بمنزلہ چشمہ کے ہے تو مثانہ کی صورت سمندر کی سی ہے کہ جسم کا پانی اس کی طرف عود کرتا ہے۔ ہڈیاں بمنزلہ پہاڑوں کے ہیں جو زمین کیلئے میخیں ہیں۔ اس طرح انسانی ڈھانچے کا قیام ہڈیوں کی بدولت ہے۔اس کے اعضا بمنزلہ درختوں کے ہیں۔پھر جیسے درختوں کے پتے اور پھول جدا جدا ہوتے ہیں اسی طرح ہر عضو کا عمل واثر علیحدہ علیحدہ ہے۔جسم کے بالوں کی مثال زمین پر نباتات اور گھاس وغیرہ کی ہے۔ پھر جیسے بعض پودوں کی حفاظت اور بعض کو کاٹ دیا جاتا ہے ویسے ہی بالوں میں بھی یہی عمل جاری وساری رکھا گیا ہے۔انسان زبان سے ہر حیوان کی بولی بول سکتا ہے اور اپنے اعضا سے اس کی نقل وحرکت کی عکاسی کر سکتا ہے۔تو یوں یہ چھوٹا سا انسان اس