کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 88
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نظر بد سے اللہ کی پناہ مانگو اس کی تاثیر بر حق ہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’اَلْعَیْنُ حَقٌّ لَتُوْرِدُ الرَّجُلَ الْقَبْرَ،وَالْجَمَلَ الْقِدْرَ،وَإِنَّ أَکْثَرَ ھِلَا کِ أُمَّتِیْ فِی الْعَیْنِ ‘‘ ’’نظر کا لگنا حق ہے یہ آدمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہنڈ یا میں داخل کر دیتی ہے،او ر میری امت کی موت کا اکثر سبب نظر لگنے سے ہے۔‘‘ حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں ( تفسیر ابن کثیر: ج۲ص۵۲۹)یہی روایت معمولی اختلاف الفاظ سے تاریخ بخاری،مسند البزار اورالحلیۃ لأبی نعیم میں بھی مروی ہے اور علامہ رحمہ اللہ البانی نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے (صحیح الجامع نمبر: ۴۱۴۴) حضرت ام سلمۃ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں ایک بچی کو دیکھا جس کے چہرے کا رنگ بد لا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس کو دم کراؤ ا سکو نظر لگی ہوئی ہے۔ (بخاری نمبر: ۵۷۳۹وغیرہ ) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس حوالے سے متعدد احادیث اپنی تفسیر (ج۴ص۵۲۶۔۵۳۰)میں بیان کی ہیں یہاں ان کا استیعاب مقصود نہیں۔حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ جس کی نظر بدلگتی ہے اس کے جذبات خبیثہ جس قدر سخت اور طاقتور ہوں گے اسی قدر انسان اس سے متاثر ہوتا ہے حتی کہ موت کے منہ میں چلا جاتاہے۔بالکل اسی طرح جس طرح بعض سانپ ایسے ہیں کہ ان کے صرف گھورنے سے انسان اندھا ہو جاتا ہے اور عورت کاحمل ساقط ہو جاتا ہے۔جیسے لنڈورے اور ذوالطفیتین (چت کبرا)کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’إِنَّھُمَا یَطْمِسَانِ الْبِصَرَوَیَسْتَسْقِطَانِِ الْحَبَلَ ‘‘ (بخاری: ۷ ۹ ۲ ۳ )’’کہ یہ دونوں بینائی ضائع کر دیتے ہیں۔اورمادہ کا حمل گرا دیتے ہیں ‘‘اس لئے جب کوئی شریر اور حاسدآتش انتقام میں مشتعل ہو کر کسی کو دیکھتا ہے تو اس کی یہ زہریلی شعاعیں اس کی ہلاکت اور بیماری کا سبب بن جاتی ہیں (تفسیر معوذتین )آج کل تو مسمر یزم اورہپنا ٹائزم ایک فن بن چکا ہے جس میں قوت نظر سے بیماری میں مبتلا ہی نہیں بلکہ اس ذریعے بیماریوں کا علاج