کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 84
عطا فرما(اے چاند )ہمارا اور آپ کا رب اللہ ہے‘‘ چاند دیکھنے پر ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کو دیکھا تو فرمایا: ’’یَا عَائِشَۃُ اِسْتَعِیْذِیْ بِاللّٰہِ فَإِنَّ ھَذَا الْغَاسِقُ إِذَا وَقَب ‘‘ (ترمذی وقال حسن صحیح والحاکم وغیرہ ) اے عائشہ! اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو یہ الغاسق اذا وقب ہے۔سورۂ الفلق میں بھی﴿ غَاسِقٍ اِذَاوَقَبَ﴾ کے شر سے پناہ مانگنے کا ذکر ہے۔اور اس کے معنی ہیں کہ میں پناہ مانگتا ہوں رات کی تاریکی کے شرسے جب کہ وہ چھا جائے۔مگر حضرت عائشہ کی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ﴿الغاسق ﴾سے مراد دچاند ہے۔لیکن یہ روایت آیت کے مفھوم کے منافی نہیں۔چاند رات ہی کی نشانی ہے۔دن کو اگر چہ چاند آسمان پر ہوتا ہے مگر روشن نہیں ہوتا۔ رات اور چاند کے مفھوم میں تلازم ہے۔دونوں باہم لاز م ملزوم ہیں اس لیے دونوں پر غاسق کے اطلاق میں کوئی منافات نہیں ( تفسیر المعوذتین لابن قیم )ویسے بھی چاند کی روشنی حملہ آورں اور فتنہ پر دازوں کے لیے جس قدر ممددو معاون ہوتی ہے۔ مدافعت کرنے والوں کے لیے اتنی مدد گار نہیں ہوتی اس لیے چاند کو بھی اگر غاسق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تو یہ اندھیرے کے مفھوم سے فی الجملہ خارج نہیں۔مزید تفصیل کے لئے تفسیر المعوذتین ملاحظہ ہو۔جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ چاند دیکھ کر بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے جیسے ہم رات کی تاریکی سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ ناپسندیدہ اور پسندیدہ چیز دیکھ کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پسندیدہ چیز دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے۔ ’’اَلْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِیْ بَنِعْمَتِہٖ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ ‘‘ ’’سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس کے فضل واحسان سے اچھی چیز تکمیل