کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 78
اقدس میں حاضر ہوا تو ان میں ایک مجذوم بھی تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیغام بھیجا کہ : ’’إِنَّا قَدْ بَایَعْنَاکَ فَارْجِعْ ‘‘ ’’یعنی ہم نے تم سے بیعت کر لی۔تمہارا آنا درست،تم واپش لوٹ جاؤ۔‘‘یہ حدیث بھی اس بات کی صریح دلیل ہے کہ مجذوم سے بچنا چاہیے اور اس کی طرف دیکھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔حفاظتی تدابیر تو کل کے منافی نہیں۔اوریہ جو روایت مشہور ہے کہ آ پ نے مجذوم کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :کہ اللہ پر توکل کر کے بسم ا للہ پڑ ھ کر ہمارے ساتھ کھاؤ یہ روایت ضعیف ہے۔ ٹوٹتے ہوئے ستارے کو دیکھنا جن چیزوں کو دیکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ان میں یہ بھی ہے کہ آسمان پر جب ستا رہ ٹوٹتا ہوا محسوس ہو تو اس کی طرف نہ دیکھا جائے،چنانچہ امام محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے تھے کہ ایک ستارہ ٹو ٹا۔پاس بیٹھنے والے اس کی طرف دیکھنے لگے تو حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ : ’’إِنَّا قَدْ نُھِیْنَا أَنْ نُتْبِعَہٗ أَبْصَارَنَا‘‘ (مسند احمد،رجالہ رجال الصحیح،المجمع: ص ۱۲۲ج۸) ’’ہمیں منع کیا گیا ہے کہ ہم اپنی نگاہیں اس کے پیچھے لگائیں۔‘‘امام ابن السنی رحمہ اللہ نے ’’عمل الیوم واللیل‘‘ میں یہ روایت حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی ذکر کی ہے۔ مگر اس کی سند ضعیف ہے۔ اپنے سے افضل کو دیکھنا اسی طرح مال،دولت،اولاد اور دیگر دنیوی نعمتوں میں اگر کسی کو اپنے سے افضل وبہتر کو دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ اس سے صرف نظر کرے اور اپنے سے کمتر پر تو جہ کر کے اللہ تعالیٰ کے فضل واحسان کا شکر ادا کرے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ’’إِذَا نَظَرَ أَحَدُکُمْ إِلٰی مَنْ فُضِّلَ عَلَیْہِ فِی الْمَالِ وَالْخَلْقِ