کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 7
جسم انسان میں دل کی حیثیت بادشاہ و حاکم کی ہے،دل کی چند غیر معتدل حرکتیں انسان کے جسمانی نظام کوبڑی بری طرح متاثر کرتی ہیں۔عملی اور روحانی اعتبار سے بھی اس کی یہی حیثیت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ إِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ وَإِنْ فَسَدَ تْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ ‘‘(بخاری ومسلم) جسم میں ایک ٹکڑا ایسا ہے کہ اگر یہ صحیح ہو تو سارا جسم صحیح ہے اور اگر یہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ دل رذائل سے صاف اورپاک ہو تو نیکی کے پھول کھلتے ہیں اور اگر اس پر معصیت وادبار کی گھٹائیں چھا جائیں تو انسان حیوان سے زیادہ درندہ اور بے حیا ہو جاتا ہے۔مگر دل۔ جو گوشت اور ہڈیوں کے غلاف میں محفوظ ہے۔ کو متاثر کرنے والی اور باہر کے اثرات مرتب کرنے والی عموما دو چیزیں ہیں۔ایک آنکھ اور دوسری کان۔آنکھ کانظارہ ہی عموما دل کے بہکنے کا سبب بنتا ہے۔آج کے اس پر فتن دور میں بہت کم خوش نصیب ایسے ہیں جو آنکھ کی ہو لناکیوں سے محفوظ ہیں،ورنہ عموما انسان بچہ ہو،بوڑھا ہو یا جوان اس مصیبت میں گرفتار اور آنکھ کی بیماریوں کا اسیر ہے۔گلی محلے کے چورا ہوں میں،بازار اور دکان میں نظر بازی کے اسی مرض نے قوم کو بے حیابنا دیا ہے۔اخلاق تباہ و برباد ہو کر رہ گئے ہیں۔بلکہ یہ مرض سر طان کی طرح ہر سو پھیلتا چلا جا رہا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھ سے ہونے والی بے اعتدالی اور ہو لنا کی سے خبر دار فرمایا اور کہا کہ آنکھ کا بھی زنا ہے۔اسی طرح راگ اور گانا،عشق ومحبت کی داستانیں فحش وبے حیائی پر مبنی کہانیاں جب کان تک پہنچتی ہیں تو اس سے بھی دل متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔حضرت فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ نے اسی بنا پر فرمایا تھا کہ’’ اَلْغِنَائُ رُقْیَۃُ الزِّنَا ‘‘ کہ گانا بجانا زنا کا منتر ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وجہ سے کان اور آنکھ کی حفاظت کی تاکید فرمائی۔گانا وغیرہ سننے سے منع فرمایا اور آنکھ کی آوارگی سے روکا۔ زیر نظر رسالہ میں ہم نے کتاب وسنت اور آثار سلف کی روشنی میں آنکھ سے پیدا ہونے والے فتنوں اور ان کے انجام سے خبردار کیا ہے اور ان سے محفوظ رہنے اور بچنے کا