کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 61
بیان ہے کہ ہم محمد بن حسین کی خدمت میں حاضر ہوئے ہمارے ساتھ ایک امرد تھا جو مجلس میں ان کے سامنے بیٹھ گیا تو انہوں نے فرمایا تم میرے سامنے سے اٹھ جاؤ اور میرے پیچھے آکر بیٹھو۔فتح موصلی فرماتے ہیں کہ میں تیس مشائخ سے ملا ہوں ان میں سے ہر ایک نے مجھے رخصت کرتے وقت یہ وصیت کی کہ نوجوانوں کی ہم نشینی سے بچتے رہنا۔امام بشربن حارث حافی فرماتے تھے کہ خوبصورت لڑکوں سے پرہیز کیا کرو۔
(ذم الھوی،تلبیس ابلیس)
اللہ والوں میں ایک نام امیہ بن صامت رحمہ اللہ کا بھی ہے۔حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ اتفاقا انہوں نے ایک لڑکے کو دیکھا تو یہ آیت تلاوت کی ﴿ھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾’’جہاں کہیں بھی تم ہوگے اللہ تمہارے ساتھ ہو گا اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب دیکھتا ہے۔‘‘پھر کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ کے قید خانے سے کون بھاگ سکتا ہے اس نے تو قید خانے کے نگران بڑے سخت او رکرخت فرشتوں کو
مقرر کر رکھا ہے۔اللہ اکبر! میرا اس لڑکے کی طرف دیکھنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتنی بڑ ی آزمائش ہے اس کی طرف دیکھنے کی مثال ایسی ہے جیسے کسی روز تیز ہوا چل رہی ہو اور جنگل میں اچانک آگ بھڑک اٹھے اسی حالت میں آگ ہر سو بہت جلدپھیل جائے گی اور ہر چیز کو جلا کر راکھ بنا دے گی۔پھر کہنے لگے میری آنکھ نے میرے دل میں کچھ منقش کیا ہے میں اس سے اللہ تعالیٰ کی بخشش و مغفرت کا خواستگار ہوں۔مجھے اس کا خوف ہے کہ میں اس گناہ کی بنا پر کہیں مستوجب سزا نہ قرار پاؤں،اگر چہ روز قیامت ستر صدیقوں کے عمل بھی میرے ساتھ ہوں۔یہ کہہ کر آبدید ہ ہو گئے یہاں تک کہ دیکھنے والے خیال کرتے تھے کہ کہیں فوت نہ ہو جائیں وہ روتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے:
’’یا طرف لاشغلنک بالبکاء عن النظر الی البلاء‘‘
’’اے آنکھ !میں تجھے اس بلا انگیز نگاہ سے ہٹا کر گر یہ وزاری میں مشغول رکھوں گا‘‘(تلبیس ابلیس)
بعض صوفیاء نے امر د کی طرف دیکھنے کو جائز قرار دیا اس سلسلے میں ہر ایک کی