کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 58
اللہ کا بھی یہی فتوی ہے (الداء والدواء: ص۲۴۶۔ ۹ ۴ ۲ )امردکے اسی فتنے سے بچنے کے لئے سلف نے اس کی طرف دیکھنے کی بھی ممانعت فرمائی ہے بلکہ حافظ محمد بن ناصر نے امام شعبی سے مرسلا ًیہ روایت بیان کی ہے کہ قبیلہ عبد قیس کا وفد جب اسلام لانے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو ان میں ایک امرد بھی تھا،آپ نے اسے اپنے پیچھے بیٹھنے کا حکم دیا اور فرمایا’’کان خطیئۃ من مضی من النظر‘‘پہلے جو گزر گئے ہیں ان کا گناہ یہی نظر تھا۔(روضۃ المحبین ص۱۱۵)مگر یہ روایت مرسل ضعیف ہے،حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے (ذم الھوی: ص۹۰ )میں اسے مجالد بن سعید،عق الشعبی کی مسند سے ذکر کیا ہے اور مجالد ضعیف اور سلسلہ سند مجھول ہے،نیز دیکھئے الفوائد المجموعہ (ص۲۰۶ )’’امرد ‘‘کو مجلس میں بیٹھنے کی ممانعت پر حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضر ت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایات بھی مروی ہیں مگر ان کی اسنا د ضعیف ہیں جیسا کہ العلل المتناھیۃ (ص۲۸۴ ج۲)میں اس کی تفصیل موجود ہے اس لئے ہم نے انہیں قلمز د کر دیا ہے [1] البتہ بعض صحابہ وتابعین کرام اور دیگراہل علم سے اس کی ممانعت منقول ہے چنانچہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ کسی امرد کی طرف نظر جما کر دیکھ رہا ہے تو اسے بر ے عمل سے متہم سمجھو۔ امام ابر اہیم نخعی فرماتے ہیں : ’’کانوایکرھون مجالسۃ أبنا ء الملوک وقال مجالستھم فتنۃ وانما ھم بمنزلۃ نساء ‘‘ (ذم الھوی :ص۹۲ روضۃ المحبین ص۱۱۵) ’’کہ وہ بادشاہوں کے بیٹوں کی مجلس میں بیٹھنے کو مکروہ سمجھتے تھے انہوں نے فرمایا : ان کے پاس بیٹھنا فتنہ کا باعث ہے کیونکہ وہ عورتوں کے قائم مقام ہیں۔‘‘
[1] افسوس کہ حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے خود انہی روایات کو’’ذم الھوی‘‘اور ’’تلبیس ابلیس‘‘میں بلا نکیر نقل کر دیا ہے غالبا ًوہ انہیں موضوع نہیں،ضعیف سمجھتے ہیں اسی لئے ترغیب وترہیب کے باب میں تساہل سے کام لیا ہے۔ واللہ اعلم