کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 56
کر دی ہے مگر وہ فرماتیں یہ جھوٹ بولتے ہیں،میں لات وعزی کو نہیں مانتی یہ کسی کو کوئی نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے۔جس مالک نے میری نظر ختم کر دی ہے وہ اسے بحال کرنے پر بھی قادر ہے۔چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کی بینائی درست کر دی۔ (الا صابہ ص۹۱ ج ۴ ) حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک نابینا آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ دعا کریں مجھے اللہ تعالیٰ صحت عطا فرمائے آپ نے فرمایا:اگر تم چاہتے ہو تو میں دعا کر دیتاہوں اگر چاہتے ہو تو اسے مؤخر کر دیتاہوں،یہ تمہارے لئے بہتر ہے (یعنی دعا نہیں کرتا بینائی چلے جانے پر اگر صبر کرے گا تو اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ سے جنت کی صورت میں پائے گا )مگر اس نے کہا کہ آپ دعاکردیں چنانچہ آپ نے اسے وضو کر کے دورکعت پڑھ کر ایک دعا کرنے کا کہا،اس نے اسی طرح کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی درست فرما دی۔(مسند امام احمد،ترمذی،ابن ماجہ،الحاکم وغیرہ ) حضرت امام محمدبن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ کی صغر سنی میں آنکھیں خراب ہو گئیں۔ جس کے نتیجہ میں ان کی بصارت جاتی رہی،امام بخاری رحمہ اللہ کی والدہ محترمہ جو بڑی عابد ہ اور صاحب کرامات خاتون تھیں،دعا کیا کر تیں کہ اے اللہ ! میرے بیٹے کی بینائی درست کر دو۔ایک رات خواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زیارت ہوتی ہے آپ فرمارہے تھے کہ تمہاری کثر ت دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے تمہارے بیٹے کی بینائی واپس لوٹا دی ہے۔چنانچہ اسی شب کو جب وہ بیدار ہوئیں تو دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے فرزند کی بینائی درست کر دی۔(تاریخ بغداد :ص۱۰ ج۲،ھدی الساری: ص۴۷۸) اسی طرح امام یعقوب بن سفیان فسوی المتوفی ۲۷۷ ھ کا واقعہ بھی تاریخ کی کتابوں میں محفوظ ہے خود ان کا اپنا بیان ہے کہ دوران تعلیم سفر میں زاد سفر ختم ہونے لگا تو میں ایک لمحہ ضائع کئے بغیر دن رات لکھنے پڑھنے میں مصروف رہنے لگا،دن بھر تعلیم حاصل کرتا اور رات کو چراغ کی روشنی میں احادیث لکھتا تھا۔گرمیوں کے دن تھے،اسی طرح ایک رات میں احادیث لکھنے میں مصروف تھا کہ نزول ماء کا اچانک حملہ ہوا میری نظر بند ہو گئی نہ مجھے چراغ نظر آتا اور نہ ہی مکان کے درودیوار نظر آتے،پریشانی کے