کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 49
ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے: کہ ایک آدمی کسی اجنبی عورت کو دیکھتا ہے اور جب محسوس کرتا ہے اس کی توجہ میری طرف ہے تو وہ اپنی نگاہیں نیچی کر لیتا ہے مگر جب وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بے خبر ہے تو اس کی طرف دیکھنے لگتا ہے لیکن اچانک دوبارہ عورت اس کی طرف التفات کرتی ہے تو وہ پھر آنکھیں نیچی کر لیتا ہے ایسے شخص کو یادرکھنا چاہئے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو اس کی ہر حرکت کو دیکھتے ہیں وہ انسان کی آنکھ کی خیانت کو بھی جانتے ہیں اور دل کے مخفی رازوں سے بھی واقف ہیں۔اسے خوب معلوم ہے کہ اس کے دل میں کیا خیالات چٹکیاں لے رہے ہیں۔
حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں :کہ جو نظردل میں گھر کر جائے،اس میں کوئی خیر نہیں۔امام ربیع بن خثیم رحمہ اللہ جن کا شمار تابعین میں ہوتا ہے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے وہ تلمیذ ہیں جن کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
’’لَوْ رَاٰکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَاَحَبَّکَ‘‘ الخ
’’اگرتمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ لیتے تو تم سے محبت کرتے میں جب بھی تمہیں دیکھتا ہوں تو مجھے اللہ والے یاد آجاتے ہیں ‘‘انہی کے بارے میں امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ امام ربیع رحمہ اللہ عموما اپنی نگاہیں نیچی رکھتے،راہ چلتے انہیں عورتیں دیکھ کر کہتیں :ربیع رحمہ اللہ نابینا ہے۔
’’وَتَعَوَّذْنَ بِاللّٰہِ مَنِ الْعَمٰی‘‘(ذم الھوی)
’’اور انہیں دیکھ کر بینائی کے ضائع ہونے پر اللہ کی پناہ طلب کرتیں۔‘‘
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ سے جب کوئی امرد کسی حدیث کے بارے میں استفسار کرتا،یا کوئی مسئلہ دریافت کرتا تو فرماتے ’’یا غلام درمن خلفی‘‘کہ بچے میرے پیچھے ہو جاؤ( تہذیب ابن عساکر ص۳۹ ج۶)عمرو بن مرۃ رحمہ اللہ کا شمار بھی طبقہ تابعین کے حفاظ حدیث میں ہوتا ہے صحاح ستہ کے مشہور راوی ہیں آخر میں نابینا ہو گئے تھے۔امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں انہیں نماز پڑھتے دیکھتا تو خیال کرتا کہ سلام پھیرنے سے پہلے ان کی نماز قبول و