کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 48
’’اَللّٰھُمَّ إِنَّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِیْ وَمِنْ شَرِّ بَصَرِیْ وَمِنْ شَرِّ لِسَانِیْ وَمِنْ شَرِّقَلْبِیْ‘‘(ابوداود،نسائی،احمد )
’’اے اللہ ! میں اپنے کان کے شر سے اپنی آنکھ کے شر سے اپنی زبان کے شر سے اور اپنے دل کے شر سے تیری پناہ مانگتاہوں۔‘‘
کبھی آپ نے اپنے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے حضور یوں دعا کی :
’’اَللّٰھُمَّ طَھَّرْ قَلْبِیْ مِنَ النِّفَاقِ وَعَمَلِیْ مِنَ الرِّیَآئِ وَلِسَانِیْ مِنَ الْکَذِبِ وَعَیْنِیْ مِنَ الْخِیَانَۃِ فَإِنَّکَ تَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ (مشکوٰۃ :۲۵۰۱)
’’اے اللہ !میرے دل کو نفاق سے،عمل کو ریا ودکھلاوے سے،زبان کو جھوٹ سے،آنکھ کو خیانت سے پاک صاف کر دے۔بے شک آپ آنکھوں کی خیانت اور سینہ کے چھپے رازوں کو جانتے ہیں۔‘‘
اور کبھی یوں عرض کرتے۔
’’اَللّٰھُمَّ اَصْلِحْ لِیْ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ‘‘
’’اے اللہ! میرا کان اور میر ی نظر صحیح کر دے۔ ‘‘(الا دب المفرد)
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا کے الفاظ یوں ہیں :
’’اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَآئِ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‘‘(الخرائطی فی اعتدال القلوب،کنز العمال)
’’اے اللہ !میں عورتوں کے فتنے اور عذاب قبرسے تیر ی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
غض بصر اور ہمارے اسلاف
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظرکی آوارگی اور اس کے فتنے سے جس انداز سے خبردار کیا ہے اسی کا نتیجہ ہے کہ ہمارے اسلاف نے عملا اس میں بڑے حزم وا حتیاط کا مظاہرہ فرمایا اور تاریخ میں اپنے عمل و کردار کے ایسے نقوش چھوڑے جو ہمیشہ ہمارے لئے مشعل راہ