کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 47
ایک رات سونے کے لئے مکان کی چھت پر گیا۔پاؤں پھسلا تو نیچے آگر ااور مر گیا۔یوں وہ اس سے نکاح پر قادر نہ ہو سکا بلکہ دولت ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔(اعاذنا اللّٰہ منہ ) (الداء والدواء :ص۲۴۴)اسی قسم کا ایک واقعہ بغداد کے ایک موذن کا حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے (ذم الھوی: ص۳۴۸ )میں نقل کیا ہے۔
مسند امام احمد میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جسے علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت کیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے زمانہ میں ایک آدمی دریا کے کنارے رہتا تھا جہاں وہ تین سو سال اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا رہا،دن کو روزہ رکھتا رات کو قیام کرتا۔ایک روز اس کے پاس سے ایک عور ت گزری تو وہ اس کے حسن وجمال پر فریفتہ ہو گیا۔ عبادت چھوڑ دی بلکہ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور اس سے عشق ومحبت کے نتیجے میں کافر ہو گیا۔مگر ایک عرصہ بعد اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسے توبہ کی توفیق عطا فرما دی تو اس نے توبہ کر لی۔
عشق ومحبت کی بنا پر قتل گری کی داستانیں طویل ہیں بلکہ نت نئے دن بے شمار لوگ عشق کی بھینٹ چڑھتے ہیں بلکہ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کا شاخسانہ بھی یہی تھا کہ عبد الرحمن بن ملجم ایک خارجی عورت پر فریفتہ ہو گیا،اور اس نے اس شرط پر عبد الرحمن سے نکاح کرنا منظور کیا کہ وہ حضرت علی کو قتل کرے گا۔چنانچہ شادی کے بعد اس ظالم نے شرط کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہیدکیا اوربالآ خر خود بھی جہنم رسید ہوا۔(الصواعق المحرقہ: ص۱۳۵)یہ او ر اس نوعیت کے بے شمار واقعات اسی نظر بازی اور عشق کا نتیجہ ہیں اس لئے اسلام نے نظربازی سے منع فرمایا اور نگاہ نیچی رکھنے کا حکم د یا تا کہ انسان ان برائیوں سے محفوظ رہ سکے۔
شربصر اور فتنہ نساء سے پناہ
آنکھ کی اسی فتنہ گری کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے شر و فساد سے پناہ طلب کی چنانچہ اپنے رب رحیم وکریم سے جہاں دنیا وآخرت کی بہتری اور فوز و فلاح کے لئے دعا ئیں مانگیں وہاں یہ التجا بھی کی۔