کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 46
کا پیچھا کرنے سے ایمان بھی جاتاہے۔جس طرح لکڑیوں کو آگ کا معمولی شعلہ جلا کر راکھ کر دیتاہے اسی طرح نظر کا فتنہ دولت ایمان کو بھسم کر دیتاہے۔حافظ ابن جوزی نے ذکر کیاہے کہ ایک آدمی بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا اسی دوران میں اس کی نگاہ ایک خوبصورت عورت پر پڑی تونقددل ہار بیٹھا اور عین بیت اللہ میں چلا اٹھا ؎
ما کنت احسب ان الحب یعرض لی
عند الطواف ببیت اللّٰہ ذی الستر
حتی ابتلیت فصار القلب مختبلا
من حب جاریۃ حوراء کا لقمر
یا لیتنی لم اکن عاینت صورتھا
للّٰہ ماذا توخانی بہ بصری
’’میرے وہم وگمان میں نہ تھا کہ غلاف والے بیت اللہ کے طواف کے دوران میں مجھے محبت سے سابقہ پیش آجائے گا یہاں تک کہ میں محبت میں مبتلا ہوگیا اور دل ایک چاند جیسی خوبصورت لڑکی کی محبت میں دیوانہ ہو گیا۔کاش میں نے اس کی صورت نہ دیکھی ہوتی،خدارا (دیکھو!)میری نگاہ نے کیا چیز میرا مطلوب ومقصود بنا دی ہے ‘‘
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کیاہے کہ مصر میں ایک نوجوان رہتا تھا مسجد میں اذان دیتا نماز پڑھتا تھا۔اس کے چہرے پر عبادت کانور عیاں تھا۔ایک روز وہ حسب عادت مسجد کے منارہ پر اذان دینے کے لئے چڑھاتو مسجد کے پڑوس میں ایک عیسائی کی خوبصورت لڑکی پر اس کی نگاہ پڑ گئی۔منارے سے اتر کر اس کے گھر چلا گیا اس لڑکی نے کہا تم کیسے اور کیوں یہاں آئے ہو؟اس نے کہا تیری محبت مجھے یہاں کھینچ لائی ہے۔ اس نے کہا میں تیری آرزو کبھی پوری نہیں کر سکتی۔کہنے لگا میں تجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں۔ کہنے لگی یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟تم مسلمان ہو اور میں عیسائی۔میرا والد اس صورت میں نکاح پر رضامند نہیں ہو گا کہنے لگا میں عیسائیت اختیار کر لیتا ہوں۔کہنے لگی اگر یوں ہو جائے تو نکاح ہو سکے گا چنانچہ وہ عیسائی ہو گیا اور ان کے ساتھ رہنے گا اسی اثنا میں وہ