کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 45
وہ نگاہیں جو چار ہوتی ہیں بر چھیاں ہیں کہ پار ہوتی ہیں
کوئی اپنے درد کی کہانی یوں شروع کرتا ہے ؎
مارا بغمزہ کشت و قضا را بہانہ ساخت
خود سوئے ما ندید و حیاء را بہانہ ساخت
کسی نے اس حقیقت کا اظہار یوں کیا ؎
یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ہم ان کو چھوڑ بیٹھے ہیں
جب آنکھیں چار ہوتی ہیں محبت آہی جاتی ہے
مصحفی نے بھی شکوہ کیا ہے ؎
دل لے گئے آنکھوں میں یہ تدبیر لگا کر
آئے تھے جو کل سرمہء تسخیر لگا کر
کسی نے کہا ؎
آئے ادھر کھڑے ہوئے زلفوں کو بل دیے
آنکھیں چلا کے دل کو لیا اور چل دیے
عربی شاعر نے بھی کہاہے ؎
نظر ۃ فابتسامۃ فسلام فکلا م فموعد فلقاء
’’پہلے نظر،پھر مسکراہٹ،پھر سلام،پھر کلام،پھر وعدہ،پھر ملاقات ‘‘
اور کوئی کہتا ہے۔ ع
آنکھیں ہیں جیسے مے کے پیالے بھر ے ہوئے
غرض کہ جتنے منہ اتنی باتیں۔انہی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے اسلام نے نگاہ کی حفاظت کی تاکید کی ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے فرزند ارجمند سے کہا تھا۔
’’امش وراء الاسد والا سود ولا تمش وراء امرأۃ ‘‘(ذم الھوی : ص۱ ۸)
’’کہ شیر اور سانپ کے پیچھے چلو مگر عورت کے پیچھے مت چلو‘‘
کیونکہ شیر کے حملے اورسانپ کے ڈسنے سے صرف جان جاتی ہے لیکن عورت