کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 44
لفظات،خطوات‘‘میں ہے۔یعنی نظر،دل کا خیال،بات چیت اور پاؤں سے آنا جانا۔اور ان میں سر فہرست یہی’’اللحظات‘‘یعنی نظربازی ہے۔یہ شہوت وخواہشات کی قاصد اور پیا مبر ہے اور نگا ہ کی حفاظت در حقیقت شر مگاہ اور شہوت کی جگہ کی حفاظت ہے۔ جس نے نظر کو آزاد چھوڑ دیا اس نے اسے ہلاکت میں ڈال دیا اور انسان عموما جن حوادث سے دو چار ہوتاہے۔نظران کی بنیاد ہے کیونکہ نظردل میں کھٹک پیدا کرتی ہے پھر کھٹک فکر کو وجود بخشتی ہے پھر فکر شہوت کو ابھارتی ہے۔پھرشہوت ارادہ کو جنم دیتی ہے اور وہ قوی ہو کر عزیمت اور ارادہ کی پختگی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔اگر کوئی مانع حائل نہ ہو تو اس کے نتیجہ میں انسان بدکاری کا مرتکب ہو جاتا ہے۔اسی بناپر کہا گیا ہے کہ ’’الصبر علی غض البصر ایسر من الصبر علی الم ما بعدہ‘‘ ’’آنکھ جھکانے پر صبر آسان ہے بعد کی تکلیف پر صبر کرنے سے‘‘ یعنی آنکھ بند کر لینا آسان ہے مگر بعد کی تکلیف پر صبر مشکل ہے۔ عربی شاعر نے کہاہے ؎ کل الحوادث مبدأھا من النظر ومعظم النار من مستصغر الشرر کم نظرۃ بلغت من قلب صاحبھا کمبلغ السھم بین القوس والوتر ’’کہ تمام حوادث کی بنیاد نظر ہے اور بڑی ا ٓگ کا سبب چھوٹی سی چنگاری ہے کتنی نگاہیں دیکھنے والے کے دل میں ایسی پیوست ہو جاتی ہیں جیسے تیرکمان سے نکل کر پیوست ہو جاتاہے۔‘‘(الداء والدواء) اورظاہر ہے کہ نظر کا تیر اگر پیوست ہوگیا تو پھرا س سے حسرت،دل کی بے چینی و بیقراری بڑھتی ہے اور آہ وبکا نیم شبی پید ا ہوتی ہے۔انسان کے لئے یار ائے ضبط باقی نہیں رہتاہے اور یہ ایک مستقل عذاب بن کر نیم بسمل کی طرح اسے تڑپانے کا سبب بن جاتاہے۔مشہور شاعر میر دردؔنے اسی معنی میں کہا ہے ؎