کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 39
اس حقیقت کا آج بھی تجربہ کیا جا سکتاہے۔ بھلا جو دل یوں نظر بازی سے صنم کد ہ بنا ہو ا ہو وہ اللہ تعالیٰ کے انوار وتجلیات کا مرکز کیونکر بن سکتاہے۔
۳۔محرمات سے غض بصرمیں نور بصیرت پیدا ہوتاہے۔ جس کی بدولت صحیح فراست کا ملکہ حاصل ہوتاہے۔شیخ شجاع الکر مانی فرماتے ہیں۔
’’من عمر ظاھرہ باتباع السنۃ وباطنہ بدوام المراقبۃ و غض بصرہ عن المحارم وکف نفسہ عن الشھوات واکل من الحلال لم تخطیٔ فراستہ‘‘
’’کہ جو اپنے ظاہر سے سنت کی تابعداری کرتاہے اورباطن میں مراقبہ کا اہتمام کرتاہے محرمات سے نگاہ بچا کر رکھتا ہے۔نفس کو شہوات سے روکتا اور حلال کھاتا ہے اس کی فراست کبھی غلط نہیں ہوتی۔‘‘
گویا غض بصرکے عوض اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے بندے کو نور بصیرت عطا فرماتے ہیں۔ شیخ ابو الحسن الورّاق فرماتے ہیں :
’’من غض بصرہ عن محرم اورثہ اللّٰہ بذ لک حکمۃ علی لسانہ یھدی بھا سامعوہ ومن غض بصرہ عن شبھۃ نور اللّٰہ قلبہ بنور یھتدی بہ الی طریق مرضاتہ۔ (ذم الھوی :ص۱۱۷)
’’یعنی جو کوئی اپنی نگاہ کو محرمات سے بچاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی زبان پر حکمت ودانائی کی باتیں جاری کر دیتے ہیں جس سے سننے والے ہدایت پاتے ہیں اور جو کوئی مشتبہات سے آنکھیں بند کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ اسکے دل کو نور سے منور کر دیتے ہیں جس سے وہ اللہ تعالیٰ کی مرضیات کے راستے معلوم کر لیتاہے۔‘‘
۴۔دل کے اسی نور سے علم کے دروازے کھل جاتے ہیں۔علم کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔ کیونکہ علم نور ہے دل بھی نور سے منور ہو تو اس کا حصول آسان تر ہو جاتا ہے اور اشیاء کی حقیقتیں منکشف ہونے لگتی ہیں۔