کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 38
حاصل نہیں ہوتا۔وہ ایسی چیز کو دیکھتا ہے جسے وہ حاصل نہیں کر سکتااور نہ ہی اس کے بغیر وہ صبر و تحمل کا مظاہر ہ کر سکتا ہے۔کرب والم کی اس کیفیت سے محفوظ رہنے کا یہی طریقہ ہے کہ انسان اپنی نظر نیچی رکھے۔ ۲۔ غض بصر سے د ل میں نور اور عباد ت میں سرور پیدا ہوتاہے۔ذرا غور کیجئے کہ سورۃ النور میں ﴿اللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَ رْضِ ﴾الا ٓیۃکہ ’’اللہ کا نور آسمانوں اور زمین پر ہے ‘‘ سے پہلے یہ حکم دیا کہ ایمانداروں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔یہ اس بات کا قر ینہ ہے کہ غض بصر اللہ تعالیٰ کے انوار وتجلیات کے حصول کا ایک ذریعہ ہے جس کی تائید حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَنْظُرُإِلیٰ مَحَاسِنِ الْمَرْأَۃِ أَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ یَغُضُّ بَصَرَہٗ إلَّا أَحْدَثَ اللّٰہُ لَہٗ عِبَادَۃً یَجِدُ حَلَا وَتَھَا‘‘ (احمد،طبرانی،بیہقی ) ’’کہ جو مسلمان پہلی مرتبہ کسی عورت کی خوبصورتی دیکھے پھر اپنی نگاہ نیچی کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کی عبادت میں لذت وحلاوت پیدا کر دیتا ہے‘‘ اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’اَلنَّظْرُ سَہْمٌ مَّسْمُوْمٌ مِنْ سِھَامِ إِبْلِیْسَ مَنْ تَرَکَھَا مِنْ مَّخَافَتِیْ اَبْدَ لْتُہٗإِیْمَاناً یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ ِفْی قَلْبِہٖ (حاکم،طبرانی)[1] ’’کہ نظر بازی ابلیس کے زہر یلے تیروں میں سے ایک تیر ہے جو مجھ سے ڈرتا ہوااسے چھوڑ دے گا میں اس کے دل میں ایمان کی لذت پیدا کر دوں گا۔‘‘
[1] یہ دونوں روایتیں سند ا کمزور اور ضعیف ہیں مگر ایسی روایات کا تر غیب وترہیب میں بیان درست ہے۔