کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 34
’’لَا تُتْبِعْ بَصَرَکَ رِدَآء۔ الْمَرْأَْۃِ فَإِنَّ النَّظْرَ یَجْعَلُ شَہْوَۃً فِی الْقَلْبِ‘‘(کتاب الزھد: ص۲۵۵،الحلیۃ: ص۲۴۴ج۲وغیرہ)
’’اپنی نگاہ عورت کی چادر پر مت ڈالو کیونکہ یہ نظر دل میں شہوت پید ا کرتی ہے۔‘‘
زمانہ خیر القرون میں نہ بے حجابی کا دور دورہ تھا نہ ہی زیب وزینت کی نمائش کا رجحان تھا مگر اس کے باوجود امام العلاء کا فرمان باعث عبرت ہے مگر آج کے پرفتن دور میں جبکہ عریانی وفحاشی پورے عروج پر ہے ان حالات میں عورتوں کا زرق برق لباس پہن کر گھر سے باہر آنا مردوں کا ان کی طرف دیکھنا جس قدر برے انجام کا سبب بنا ہوا ہے وہ سب پر عیاں ہے۔جس سے شیخ علاء کے قول کی صداقت ثابت ہوتی ہے۔
بعض حضرات بڑی بے تکلفی سے کہتے ہیں کہ اصل معاملہ دل کا ہے آنکھ کا نہیں،دل صاف ہونا چاہئے یوں وہ بڑی ہو شیاری سے اپنی پار سائی کا اظہار کرتے ہیں مگر یہ محض شیطانی جھانسہ ہے۔شیخ الطائفہ حضرت عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے ایسے ہی کٹ حجت کے بارے میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں کونگاہ نیچی رکھنے کا حکم فرمایا ہے اور اسی کو ان کے لئے زیادہ پاکیز گی اور صفائی کا باعث قرار دیا ہے مگر اس کے برعکس جو یہ کہتا ہے کہ نظر پاک صاف ہے تو وہ قرآن پاک کی تکذیب کرتاہے (غنیۃ الطالبین: ص۳۶ ج۱)اس لئے یہ محض شیطانی وسوسہ ہے جو انسان کو لذت نظر میں مبتلا کرنا چاہتاہے۔
غض بصر اور عیسائی مذہب
یہاں اس بات کا تذکرہ یقینا فائد ہ سے خالی نہ ہو گا کہ غض بصر کا یہ حکم اسلام ہی میں نہیں عیسائیت میں بھی اس کا ذکر ہے بلکہ اپنے مخصوص راہبانہ انداز میں بڑی سختی سے اس آنکھ کونکال کر پھینک دینے کا حکم ہے جو غیر محرم کی طرف دیکھتی ہے چنانچہ انجیل میں ہے۔
’’تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زنا نہ کرنا لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کر چکا۔پس