کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 33
لَکَ اْلآخِرَۃَ‘‘ (ترمذی،احمد) ’’اے علی! ایک بار نظر پڑ جانے کے بعد دوسری بار مت دیکھو کیو نکہ تمہارے لئے پہلے نظر معاف ہے دوسری نہیں ‘‘ جس سے معلوم ہو ا کہ راہ چلتے اچانک کسی نامحرم پر نظر پڑجائے تو دوسری بار اس کی طرف دیکھنا روا نہیں چہ جائے کہ ٹکٹکی لگا کر دیکھتا رہے۔(اعاذنا اللہ منہ) پہلی بار اچانک نظر پڑجائے تو بھی فورا نگاہ پھیر لینی چاہیے یوں نہیں کہ انسان خواہش نفس کا شکار ہو کر رہ جائے،چنانچہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ نَظْرِ الْفُجَآئَ ۃِ فَقَالَ: اِصْرِفْ بَصَرَکَ‘‘ (مسلم،ابوداؤد،ترمذی) ’’میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑجانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی نگا ہ پھیر لو۔‘‘ اس لئے چاہیے کہ جب کبھی نظر اچانک کسی غیر محرم پر پڑجائے تو اس کی طرف سے فی الفور نگا ہ پھیر لے۔پہلی نظر تو معاف ہے اس کے بعد لذت نظر کے لئے یہ حرکت گناہ اور قابل گرفت ہے۔ غیر محرم بالغہ عورت کو دیکھنا تو کجا امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو ابھی کم سن ہیں اور انہیں حیض نہیں آیا اگر ان کی طرف دیکھنے کو دل چاہے توا نہیں بھی دیکھنے سے اجتناب کیا جائے۔اسی طرح امام عطاء بن ابی ربا ح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ لونڈیاں جو مکہ مکرمہ میں فروخت ہونے کے لئے لائی جاتی ہیں ان کو خرید نے کا ارادہ نہ ہو تو انہیں دیکھنا بھی حرام ہے (بخاری مع الفتح: ص۷ ج۱۱)جس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں ہمارے اسلاف رحمھم اللہ اس مسئلے میں کس قدر محتاط تھے۔مگر آج ہم کتنے بے حجاب ثابت ہوئے ہیں۔امام العلاء بن زید بصری رحمہ اللہ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے نہایت عابد اور زاہد تھے حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے انہیں ’’کَانَ رَبَّانِیًّا تَقِیًّا قَانِتًا لِلّٰہِ بَکَّائً مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ ‘‘کے القاب سے یاد کیا ہے۔ (السیر : ص۲۰۲ ج۴)امام عبداللہ بن احمد نے انہی کا قول ذکر کیاہے۔