کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 32
اس آیت میں حکم ہے۔آنکھ دل کا آئینہ ہے جب آئینہ الٹا کر دیا جائے گا تو دل غیر محرم کے عکس اور تصور سے محفوظ رہے گا۔ غیر محرم کو دیکھنے کی ممانعت حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع کے دوران میں منیٰ آتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر تھا کہ راستے میں ایک دیہاتی کو دیکھا جو اپنے ساتھ اپنی خوبصورت بیٹی کو لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نکاح کرلیں۔میں نے اس لڑکی کی طرف دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا چہرہ ٹھوڑی سے پکڑ کر دوسری طرف پھیر دیا۔(ابو یعلی وغیرہ )نتیجہ بالکل واضح ہے اگر غیر محرم کی طرف دیکھنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو اس لڑکی کی طرف دیکھنے سے عملا منع نہ فرماتے۔ اسی طرح حضرت ابو ھریر ۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کُتِبَ عَلَی ابْنِ آدَمَ نَصِیْبُہٗ مِنَ الزِّ نَا فَھُوَ مُذْرِکٌ ذٰلِکَ لَا مَحَالَۃَ اَلْعَیْنَانِ زِنَاھُمَا النَّظْرُ وَالْاُذُنَانِ زِنَاھُمَاالاسْتِمَاعُ وَاللِّسَانُ زِنَاہُ الْکَلَامُ وَالْیَدُ زِنَاھَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلُ زِنَاھَا الْخُطَی وَالْقَلْبُ یَھْوِیْ وَیَتَمَنّٰی وَیُصَدِّقُ ذٰلِکَ الْفَرْجُ أَوْیُکَذِّبُہٗ ‘‘ (بخاری،ابو داؤد،نسائی) ’’آدم کے بیٹے پر اس کے زنا کا حصہ لکھا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پہنچے گا۔ آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔کانوں کا زنا سننا ہے۔زبان کا زنا کلام کرنا ہے۔ہاتھ کا زنا پکڑنا اور پاؤں کا زناچلنا ہے اور دل آرزو اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘ بدکاری کے ارتکاب میں یہ سارے اعضا حصہ دار بنتے ہیں اس لئے زنا کی نسبت ان کی طرف بھی کی گئی ہے۔اور انہی میں سر فہر ست آنکھ ہے۔جس سے غیر محرم کو دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا عَلِیُّ لَا تُتَْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَ فَإِنَّھَا لَکَ الْأُوْلٰی وَلَیْسَتْ