کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 30
آپ نے اسے ختم کرنے کا حکم فرمایا۔بول وبراز کی حاجت ہے تو فرمایا نماز سے پہلے اس سے فراغ ہو لو۔بھوک ستا رہی ہے تو حکم دیا پہلے کھانا کھا لو۔نمازی کے سامنے کوئی چیز توجہ بد لنے کا باعث ہے تو اسے ہٹا دینے کا حکم فرمایا۔نیند یا اونگھ کا غلبہ ہے تو فرمایا پہلے تھوڑا سا آرام کر لو۔ صرف اس لئے کہ نماز اطمینان وسکون اور پوری توجہ سے ادا کی جاسکے اور نمازی اپنے رب کا قرب حاصل کر سکے۔
غور کیجئے کہ نماز جو بے حیائی اور منکرات سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔اس میں نگاہ کو محفوظ رکھنے اور ادھر ادھر جھانکنے سے کس طرح روکا گیا ہے۔جو نمازی اس کا اہتمام نماز میں کرے گا نماز سے باہر بھی بلا ضرورت آنکھوں کے نظارہ سے ان شاء اللہ محفوظ رہے گا مگر جو کوئی چند لمحات اپنی آنکھ پر کنڑول نہیں کر سکا۔وہ بے چارہ باقی اوقات میں اسے محفوظ کیونکر رکھ سکے گا؟اللہ تعالیٰ نے اپنے بند ے کی اصلاح اور تربیت کے لئے نماز میں بہت کچھ رکھا ہے۔ہم ہی اس کا پاس واحساس نہ کریں تو قصور ہمار اہے نماز کا نہیں۔
نظر کی حفاظت
بے حیائی اور منکرات کے ارتکاب اور اس کے محرکات کاایک بڑا سبب چونکہ یہی آنکھ ہے اس لئے آنکھ کی حفاظت اورا سے نیچا رکھنے کا جو حکم نماز میں عبادت تھا نماز کے علاوہ دیگر اوقات میں بھی اس کی حفاظت کا حکم فرمایا چنانچہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ﴾(النور:۳۰)
’’مومنوں سے کہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کریں ‘‘
شر مگاہ کی حفاظت کے حکم سے پہلے آنکھوں کو بچا کر رکھنے کا حکم اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ بد کاری اور بے حیائی کا بنیادی سبب یہی آنکھ بنتی ہے۔یہ اگر محفوظ رہے گی تو حتی الا مکان انسان شر مگاہ کے گناہ سے بھی بچار ہے گا۔یہی حکم اللہ تعالیٰ