کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 28
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو سر نیچا کر لیتے اور اپنی نگاہ زمین کی طرف مر تکز کر دیتے‘‘ ( حاکم،بیہقی )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو آپ کی کیفیت ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں :
مَا خَلَفَ بَصَرُہَ مَوْضِعَ سُجُوْدِہٖ حَتّٰی خَرَجَ مِنْہٗ (حاکم،بیہقی)
’’آپ کی نگاہ سجد ہ کی جگہ سے نہیں پھری تا آنکہ آپ باہر نکل آئے ‘‘
فرض نماز میں تو آپ نے گو شۂ چشم سے ادھر ادھر التفات یعنی جھانکنے کو بھی پسند نہیں فرمایا۔چنانچہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا یَزَ الُ اللّٰہُ مُقْبِلًاعَلٰی الْعَبْدِ فِی صَلَاتِہِ مَا لَمْ یَلْتَفِتْ فَاِذَاصَرَفَ وَجْھَہٗ انْصَرَفَ عَنْہٗ‘‘(ابو داود،ابن خزیمۃ،ابن حبان)
’’جب تک نمازی ادھر ادھر نہیں جھا نکتا اللہ تعالیٰ اس کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔ جب وہ التفات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنی تو جہ اس سے پھیر لیتے ہیں‘‘
بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صا ف طور پر فرمایا:
’’إِذَا صَلَّیْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوْا فَإِنَّ اللَّہَ یَنْصِبُ وَجْھَہٗ لِوَجْہِ عَبْدِہٖ فِی صَلٰو تِہٖ مَالَمْ یَلْتَفِتْ ‘‘(الترمذی،حاکم)
’’جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر مت جھانکو۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی تو جہ اپنے بندے کی طرف اس وقت تک کئے رکھتے ہیں جب تک وہ ادھر ادھر نہیں جھانکتا‘‘
’’التفات‘‘یعنی گوشہ چشم سے ادھر ادھر جھانکنے کو آپ نے ’’اختلاس شیطان ‘‘ اور’’ التفات ثعلب‘‘(کہ یہ شیطان کا جھپٹنا اور لومڑی کا جھانکناہے)سے تشبیہ دیکر نفرت کا اظہار فرمایا (احمد،ابو یعلی )تشہد کی حالت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے اشارہ تو حید کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی