کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 25
احتمال ہیں:
اول: دونوں حضرات میرے سمع وبصر کی حیثیت سے ہیں۔
دوم : دین اسلام میں ان کی وہی حیثیت ہے جو جسم میں کان اور آنکھ کی ہوتی ہے۔ یوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمنزلہ دل اور روح کے ہیں اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ بمنزلہ سمع وبصر کے۔
سوم : یہ تشبیہ دونوں کو حاصل ہے یعنی دونوں بمنزلہ سمع وبصر ہیں۔
چہارم : یا یہ مراد ہے کہ ایک بمنزلہ کان ہے اور دوسرا بمنزلہ آنکھ ہے۔ اہل علم میں اختلاف ہے کہ دونوں میں کون بمنزلہ کان اور کون بمنزلہ آنکھ ہے۔اور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ جس صفت سے متصف ہوں گے وہی افضل ہوگی۔ فرماتے ہیں کہ ’’والتحقیق ان صفۃ البصر للصدیق‘‘تحقیقی بات یہ ہے کہ صفت بصر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے ہے۔‘‘اور صفت سمع حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حق میں ہے کیونکہ حضرت عمر محد ث و ملھم ہیں یعنی ان کے دل میں کسی چیز کے صحیح اور درست ہونے کا الہام ہوتا ہے۔اور اس کا تعلق با طنی سماعت سے ہے مگر صدیق کو مقام صد یقیت کمال بصیرت کی بنا پر حاصل ہوتا ہے او ر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کی خبر دیتے ہیں وہ گویا اسے پردے کے پیچھے سے اپنی بصیرت سے دیکھ لیتے ہیں۔ اور یہ بہت بڑی کرامت ہے اور نبوت کے بعد اس کا مرتبہ ومقام ہے (بدائع الفوائد: ج۱ ص۷۲،۷۳)جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آنکھ،کان سے افضل ہے بلکہ باقی ظاہری اعضا وجوارح سے بھی افضل ہے۔
نماز نیکی کا منبع ہے
اسلام میں سب سے پہلا اہم ترین حکم نماز ہے جو عبادت واطاعت کا کامل ومکمل مظہر ہے۔ظاہری وباطنی طہارت وپاکیزگی اور تمام سعادتوں کے حصول کا ذریعہ ہے جس میں نظم وضبط اورپابندی وقت کا سبق ہے۔آپس میں الفت کا باعث ہے