کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 21
دیجئے تا کہ ہم نیک عمل کریں ہمیں اب یقین آگیاہے ‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
﴿اَسْمِعْ بِھِمْ وَاَبْصِرْ یَوْمَ یَأْتُوْنَنَا لٰکِنِ الظَّالِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ﴾(مریم: ۳۸)
’’اس دن جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے ان کے کان خوب سن رہے ہوں گے اور ان کے آنکھیں خوب دیکھتی ہوں گی مگر یہ ظالم آج کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں ‘‘
آج جب اس دنیا میں آنکھ اور کان سے وہ کام نہیں لیتے جو انہیں لینے چاہئیں تو اس جرم کی پاداش میں جب جہنم میں پھینک دیئے جائیں گے تو حسرت اور افسوس سے کہیں گے :
﴿لَوْکُنَّا نَسْمَعُ اُوْنَعْقِلُ مَاکُنَّا فِیْ اَصْحَابِ السَّعِیْرِ ﴾(الملک :۱۰)
کاش !ہم سنتے یا سمجھتے (یعنی قدرت الہٰی کی نشانیاں دیکھ کر بصیرت حاصل کر لیتے)تو آج اس بھڑ کتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں شامل نہ ہوتے ( اعاذنا اللہ منھا)
آنکھ افضل یا کان ؟
اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ کان افضل ہے یا آنکھ۔امام محمد بن قاسم بن بشار ابن الانباری المتوفی ۳۲۸ ھ اورا حناف کا خیال ہے کہ آنکھ افضل ہے مگر شوافع اور عبد اللہ بن مسلم بن قتیبۃ دینوری المتوفی ۲۷۶ھ کہتے ہیں کان افضل ہیں ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿وَمِنْھُمْ مَنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْکَ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ کَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَo وَمِنْھُمْ مَنْ یَّنْظُرُ اِلَیْکَ اَفَاَنْتَ تَھْدِی الْعُمْیَ وَلَوْ کَانُوْا لَایُبْصِرُوْنََo﴾(یونس: ۴۲،۴۳)