کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 20
اپنے مومن بندے کی بصار ت ضائع کر دے پھر اسے جہنم میں دھکیل دے۔یہ اجرو ثواب اسی صورت میں ہے جب اس پر یشانی پر صبر کرے۔صحیح ابن حبان میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ’’اِذْ ھُوَ حَمِدَنِیْ عَلَیْھَا‘‘کہ جب وہ اس پر بھی میری تعریف یعنی حمد وثنا اور تسبیح وتہلیل کرتارہے۔لیکن اگر وہ بے صبری کا مظاہرہ کرے اللہ تعالیٰ کے بارے میں ناراضی اور شکوے کا اظہار کرے،اطاعت و فرمانبرداری کی بجائے معصیت ونافرمانی کا مرتکب ہو جائے تو پھر دنیا و آخرت میں سوائے خسارہ اور نقصان کے اور کچھ بھی نہیں پائے گا۔(أعاذ نا اللّٰہ منہ)
بصیرت سے محرومین کا انجام
وہ بدنصیب جو زندگی بھر اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکر ادا نہیں کرتے اور آنکھ سے متعلقہ ذمہ داریوں سے عہد ہ بر آنہیں ہوتے۔ مظاہر قدرت کو دیکھ کر بھی ایمان کی دولت سے محروم رہتے ہیں،قیامت کے روز جہنم ان کی آنکھوں کے سامنے کر دی جائے گی۔
﴿وَعَرَضْنَا جَھَنَّمَ یَوْ مَئِذٍ لِّلْکٰفِرِیْنَ عَرْضًاO الَّذِیْنَ کَانَتْ اَعْیُنُھُمْ فِیْ غِطَآئٍ عَنْ ذِکْرِیْ وَکَانُوْا لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَمْعًا ﴾
(الکھف: ۱۰۰،۱۰۱)
’’کہ جس دن ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے ان کا فروں کے سامنے جو میرے ذکر سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لئے تیار ہی نہ تھے‘‘
اس وقت یاس اور شرمندگی ان کے چہروں سے ٹپک رہی ہو گی،دنیا میں تکبرو غرور سے سر بلند کرنے والے اس وقت مجرموں کے طرح سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اور کہیں گے :
﴿رَبَّنَا اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِناَّ مُوْقِنُوْنَ﴾ (السجدۃ: ۱۲)
’’اے ہمارے رب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا آپ ہمیں واپس بھیج