کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 17
ہے ؟انہیں سچائی کے سننے کا خوگر بنایا کہ وضعی قصے کہانیوں کا رسیا بنایا؟ تمہیں آنکھیں دی تھیں زندگی بھر ان کا مصرف کیا رہا ؟یہ تو تمہیں دی تھیں کہ صانع حقیقی کی کرشمہ سازیوں کو دیکھ کر تم پکار اٹھو !﴿اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ﴾’’کیا اس اللہ کے بارے میں شک کی گنجائش ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا ‘‘(ابراہیم:۱۰) اسی طرح فلک وفرش،شمس وقمر کے اس آفاقی نظام کا مشاہدہ کرکے تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاؤکہ : ﴿رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھَذَا بَاطِلًا﴾ (آل عمران: ۱۹۱) ’’اے ہمارے رب تو نے یہ سار ا نظام بے مقصد اور عبث نہیں بنایا‘‘ جھٹلانے والوں کے انجام کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر سبق حاصل کرتے۔ نامہ اعمال کو چشم بینا سے دیکھ کر آنسو بہاتے۔ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے آرام وسکون کی نیند کی بجائے بیدار اور چوکنا رہ کر اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے۔ آنکھوں کے صحیح مصرف کی بجائے اگر انہیں نظر بازی میں مصروف رکھا۔سینما بینی،وی سی آر وغیرہ جیسے فحش اور بے ہودہ پر وگرام پر لگا یا۔قرآن پاک دیکھنے کی بجائے بے مقصد اور لچر ناولوں کو دیکھنے پڑھنے پر لگائے رکھا،تو یہی آنکھیں اور جسم کے دوسرے اعضا قیامت کے روز بول بول کر انسان کے خلاف گواہی دیں گے یہی زبان کہے گی کہ اس نے میرے ذریعے فلاں فلاں کفر تو لا۔گالی گلوچ،غیبت اور بہتان باندھا۔اسی طرح جسم کے باقی اعضا بھی انسان کے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ دنیا میں کیا کرتا رہا ہے اس وقت انسان پر یشانی کے عالم میں اعضا سے مخاطب ہو کر کہے گا کہ تم میرے خلاف گواہی کیوں دے رہے ہو؟تو وہ کہیں گے جس نے سب کو قوت گو یائی بخشی اس نے ہمیں بھی بولنے کا حکم دیا۔یوں وہ حسرت ویاس کی تصویر بنا رہ جائے گا مگر : اب پچھتا ئے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت