کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 16
کیا معاملہ ہے ؟اس وقت گھر سے باہر کیسے آئے؟تو انہوں نے عرض کیا بھوک کی وجہ سے باہر کھانے کی تلاش میں نکلے ہیں۔آپ نے فرمایا میرا گھر سے باہر آنے کا سبب بھی یہی ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری حضرت مالک بن التیھان رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے۔ مگر وہ گھر پر نہ ملے۔اہلیہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں پو چھا تو بتلایا گیا کہ وہ میٹھا پانی لینے کے لئے گئے ہیں۔ ابھی آجاتے ہیں۔اچانک اسی وقت وہ بھی واپس آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کو دیکھ کر بڑے خوش ہوئے اور کہا کہ مجھ سے زیادہ کوئی خوش نصیب نہیں کہ میرے پاس سب سے محترم مہمان تشریف لائے ہیں۔انہوں نے فوراً ایک برتن میں خشک اور تازہ کھجوریں لا کر خدمت میں پیش کیں اور عرض کیا آپ یہ تناول فرمائیں وہ اٹھے چھری لی اور ایک بکری ذبح کی اور گوشت پکا کے خدمت میں پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں نے جی بھر کر کھجوریں اور گوشت وغیرہ کھایا۔کھانا کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جو نعمتیں ابھی تم نے کھائی ہیں ان کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا (صحیح مسلم)اسی طرح حدیث میں آیا ہے کہ ہر انسان سے صحت اور فرصت کے لمحات کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا کہ کیا میں نے تمہیں صحت نہیں دی تھی؟فرصت وفراغت کے لمحات نہیں دئیے تھے ؟ان کو تم نے کس طرح صرف کیا؟اسی طرح آنکھ کان اوردل کے بارے میں بھی سوال ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہٗ مَسْئُوْلًا﴾(الاسراء: ۳۶)
’’بے شک کان،آنکھ اور دل کے بارے میں ہر شخص سے پوچھا جائے گا۔‘‘
کہ یہ تمام قوی تم نے کہاں کہاں استعمال کئے تھے ؟کانوں سے کیا سنتا رہا ہے؟ قرآن پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سنے یا خرافات،راگ،گانا بجانا سنتا رہا