کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 14
دقیقہ اٹھا نہیں رکھنا چاہیے ٔ۔انسان کی جان،مال او ر عزت کی حفاظت کے لئے جو قانون اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دیا ہے اس میں اتنی گیرائی اور گہرائی ہے کہ کسی اور قانون کی طرف التفات کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔انسانی جان ہی نہیں انسان کے ایک ایک عضو کی حفاظت کیلئے بھی قانون متعین فرمایا۔آنکھ ہی کو لیجئے اگر کوئی کسی کی ایک آنکھ ضائع کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس سے بھی قصاص لینے کا حکم فرمایا ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے بصورت دیت،نصف دیت یعنی پچاس اونٹ وصول کئے جائیں گے اور اگر دونوں آنکھیں ضائع کر دیتا ہے تو پوری دیت وصول کی جائے گی۔(نصب الرایہ،بیہقی وغیرہ)جس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں انسانی آنکھ کی قدرومنزلت کیا ہے اور اس کے ضائع کرنے والے کی سزا کیا ہے ؟
اس کے قدر دان کم ہیں
مگر افسوس کہ اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کے قدر دان بہت کم ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
﴿وَجََعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْأَ بْصَارَ وَالْأَ فْئِدَ ۃَ قَلِیْلاً مَّا تَشْکُرُوْنَ﴾(السجدۃ :۹،الملک: ۲۳)
’’اور تم کو کان دیئے آنکھیں دیں اوردل دیا تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔‘‘
چاہیے تو یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے کان اس کا کلام گوش ہوش سے سنتے۔ اس کے عطا کردہ دل سے حقائق کو سمجھنے کی کوشش کرتے۔ اس کی دی ہوئی بصارت سے بصیرت کا کام لیتے۔تکوینی امور کو بنظر امعان دیکھتے اور ان سے سبق حاصل نہ کرنے والوں کا انجام دیکھ کر اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بن جاتے۔اسباب کو دیکھ کو مسبب الاسباب کی معرفت حاصل کرتے۔مگر افسوس تم نے ان سے کوئی کام نہ لیا۔انہی بدنصیبوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے۔
﴿لَھُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَھُوْنَ بِھَا وَلَھُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِھَا وَلَھُمْ