کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 13
اور خود بھی روزانہ رات کو سوتے وقت ہر آنکھ میں تین تین سلائیاں سرمے کی ڈالتے تھے۔(ترمذی وغیرہ )امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے حسن قرار دیا ہے۔مگر یہ روایت حسن نہیں بلکہ سخت ضعیف ہے اس کے برعکس حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں آنکھ میں تین بار اور بائیں آنکھ میں دو بار سرمہ ڈالتے تھے یعنی تین سلائیاں دائیں میں اور دو بائیں آنکھ میں۔علامہ البانی نے (السلسلۃ الصحیحۃ رقم ۶۳۶)میں اسے ذکر کیا ہے اور ترمذی وغیرہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سابقہ روایت پر تفصیلا نقد کیا ہے۔
سیاہ سرمہ ہر دور میں نظر کی تقویت اور آنکھ سے ردی مواد کے اخراج کا سبب سمجھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’اثمد‘‘کی بڑی تعریف کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ آنکھوں کو جلا بخشتا ہے اور پلکوں کو اگاتاہے۔(ابو داؤد،ترمذی،فی الشمائل وغیرہ)
حافظ ابن قیم نے لکھا ہے کہ ’’اثمد‘‘وہ سیاہ پتھر ہے جو اصفھان سے آتاہے اور مغرب سے بھی یہ درآمد کیا جاتاہے۔اس کا مزاج سرد خشک ہے اور بینائی کو طاقت دیتا ہے بالخصوص جبکہ اس کے ساتھ کچھ کستوری بھی ملالی جائے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ سوتے وقت کستوری ملا ہوا اثمد سرمہ لگاؤ(زاد المعاد)اسی طرح رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ’’کماۃ‘‘یعنی کھنبی کے پانی کو آنکھ کے لئے شفا فرمایا ہے امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے اس کا مجرد پانی فی الواقعہ شفا ہے۔میں نے خود اس کا تجربہ کیاہے ہمارے زمانے میں بعض نابینا حضرات نے بھی اس کا تجربہ کیا جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی درست فرما دی اور وہ شیخ کمال دمشقی ہیں جو حدیث کے استاد ہیں انہوں نے سچے اعتقاد سے کھنبی کا پانی آنکھوں میں ڈالا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی بحال کر دی۔اور بعض نے کہاہے کہ اسے بعض دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرنا چاہییٔ۔آنکھ کی حفاظت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ اسے آرام بہم پہنچایا جائے۔ٹیلی ویژن،وی سی آر وغیرہ کو دیکھنے کے لئے مسلسل بیدار رہنا تو کجا ہمیشہ شب بھر عبادت میں وقت صرف کرنے کا عزم کرنے والے صحابی سے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔’’وَلِعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَقٌّ‘‘کہ تیرے اوپر تیری آنکھ کا حق ہے اس لئے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کی قدر کرنا چاہییٔ اور اس کی حفاظت کے لئے کوئی