کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 11
ہو سکا۔انہی بے شمار نعمتوں میں ایک عظیم نعمت آنکھ ہے۔جس کے بارے میں فرمایا :۔
﴿اَلَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ عَیْنَیْنِO وَلِسَانًا وَّ شَفَتَیْنِO ﴾(البلد ۸،۹)
’’کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں،زبان اور دو ہونٹ نہیں بنائے ‘‘
آنکھ کی اس نعمت کا اندازہ آپ اس حدیث سے بھی کر سکتے ہیں جسے امام حاکم نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیاہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ایک بند ہ ایسا تھا جو پہاڑ پر پانچ سو سال تک عبادت کرتا رہا۔اس کے ارد گرد دریا تھا۔پہاڑ پر پانی پینے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے چشمہ جاری کر دیا اور ایک انار کا درخت اگادیا،وہ انار کھاتا اور میٹھا پانی پیتا اور ہمہ وقت اللہ کی عبادت میں مصروف رہتا۔فوت ہوتے وقت اس نے التجا کی،الٰہی حالت سجدہ میں میری روح قبض کی جائے۔میرے جسم کو صحیح سالم رکھا جائے تاکہ قیامت کے دن میں سجدہ کی حالت میں اٹھایا جاؤں۔چنانچہ اس سے اللہ تعالیٰ نے یہی معاملہ کیا۔مگر ہمیں اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ قیامت کے روز جب اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فرمائیں گے کہ میرے بندے کو میری رحمت سے جنت میں داخل کر دیا جائے مگر وہ کہے گا نہیں بلکہ میرے عمل کے بدلے مجھے جنت میں داخل کیا جائے اللہ تعالیٰ فرمائیں کہ میرے بندے کے اعمال اور میری نعمتیں جو میں نے اسے دی تھیں،کے مابین موازنہ کرو چنانچہ ایک آنکھ کی نعمت کا جب اس کے پانچ صد سالہ اعمال کے مقابلے میں وزن کیا جائے گا تو آنکھ کی نعمت کا پلڑابھاری ہو جائے گا ا ور باقی نعمتیں اس پر مستزاد ہوں گی۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اسے اب جہنم میں پھینک دو پھر وہ عرض کرے گا الٰہی مجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کیا جائے۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اسے واپس لے آؤ۔اللہ تعالیٰ پوچھیں گے میرے بندے بتلاؤتمہیں عدم سے وجود کس نے بخشا؟عرض کرے گا اے اللہ !آپ نے۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تمہیں پانچ سو سال تک عبادت کرنے کے قوت کس نے بخشی ؟اسی طرح تیرے کھانے کیلئے انار کا درخت کس نے اگایا