کتاب: آفات نظر اور ان کا علاج - صفحہ 10
عالم کبیر کا عالم صغیر ہے۔ (تفسیر احکام القرآن للقرطبی ص۲۰۲،۲۰۳ج۲) مزید عرض ہے کہ جسم انسان میں معدہ کی کیفیت تالاب اور جوہڑ کی سی ہے جسے عندالضرورت صاف رہنا چاہیے۔ ورنہ یہ تعفن پید ا کرکے سارا مزا کر کرا کر دے گا۔ سمندروں کی گہرائی اور گیر ائی کا تصور دل کی گہرائیوں میں پنہاں ہے۔پھر جس طرح سمندروں سے آبی بخارات اٹھ کر ہمالیہ سے ٹکر ا کر بر سات کا سبب بنتے ہیں اور یہی بارش اس مردہ زمین کو تازگی بخشتی ہے اسی طرح دل کے سمند ر سے بخارات اٹھ کر دماغ کے ہمالیہ سے ٹکر اتے ہیں تو آنکھوں سے ’’بارش ‘‘برستی ہے جس سے ایمان کی کھیتی لہلہاتی ہے اور مردہ دلوں کو جلا ملتی ہے۔ خالق مطلق کی اسی صنعت گری کے بارے میں فرمایا گیا ہے۔﴿وَفِی اَنْفُسِکُمْ اَ فَلَا تُبْصِرُوْنَ﴾(الذاریات: ۲۱)’’کہ خود تمہارے اپنے وجود میں اس خالق ومالک کے کمال کی نشانیاں موجود ہیں ‘‘جسم انسان میں یوں تو ہر ہر عضو اور ایک ایک جوڑ عجائبات الٰہی کا مظہر ہے اور اللہ تعالیٰ کے انعام واکرام کا نتیجہ ہے۔مگر اس کا ایک اہم عنصر اور عظیم ترین احسان آنکھ ہے۔ آنکھ عظیم نعمت ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسان کو اتنے انعامات سے نوازا ہے کہ انہیں کوئی حیطۂ شمار میں بھی نہیں لا سکتا۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے۔ ﴿اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْھَا ’’کہ اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو تم انہیں شمار نہیں کر سکتے ‘‘ چہ جائے کہ یہ کمزور انسان ان نعمتوں کا شکر ادا کر سکے۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص یوم پیدائش سے لے کر مرنے کے وقت تک تمام لمحات اللہ تعالیٰ کی فرما نبرداری او ر اس کی رضا جوئی میں گزار دے تو وہ اسے بھی قیامت کے دن حقیر سمجھے گا۔(احمد،طبرانی وغیرہ)کہ مجھ سے اللہ کی عبادت اور اس کی حمد و ثنا کا حق ادا نہ