کتاب: آداب دعا - صفحہ 90
’’اے ایمان والو! جب تم (کسی سے )کسی مقررہ مدّت تک کوئی لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو ۔‘‘ اور اسی آیت میں آگے چل کر یہ بھی فرمایا ہے : { وَ اسْتَشْہِدُوْا شَہِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ فَاِنْ لَمْ یَکُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَ امْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَآئِ أَنْ تَضِلَّ اِحْدَاہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحْدَاہُمَا الْأُخْرٰی…} ’’اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے )گواہ کر لیا کرو، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں )کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اُسے یاد دلائے گی۔‘‘ اور اس سے آگے فرمایا ہے : { وَ لَا تَسْئَمُوْا أَنْ تَکْتُبُوْہُ صَغِیْراً أَوْ کَبِیْراً اِلیٰ أَجَلِہٖ ذَالِکُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ وَ أَقْوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَ أَدْنیٰ أَ لَّا تَرْتَابُوْا …} ’’اور قرض تھوڑا ہو یا زیادہ ، اس (کی دستاویز)کے لکھنے لکھانے میں کاہلی و سستی نہ کرنا ، یہ بات اللہ کے نزدیک نہایت قرینِ انصاف ہے اور شہادت کے لیٔے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے ۔ اِس سے تمہیں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں پڑے گا ‘‘ اور اسی آیت میں ہی فرمایا ہے : { وَ اَشْہِدُوْآ اِذَا تَبَایَعْتُمْ …} ’’اور جب خرید و فروخت کیا کرو تو بھی گواہ کر لیا کرو ۔‘‘ غرض اس آیت میں مذکور احکام کی نافرمانی اور مالی معاملات میں لا پرواہی برتنے والے کی دعاء کے قبول نہ ہونے کی دلیل بھی وہی حدیث ہے جو کہ مستدرک